سعودی عرب کے شہریوں کے بڑی خوشخبری ہے کہ ان کے لیے نجی شعبے میں ملازمت کے حصول کے مواقع بڑھ گئے ہیں۔
سعودی عرب میں نیشنل لیبر آبزرویٹری ( این ایل او) کے مطابق رواں برس اکتوبر میں سعودی عرب کے نجی شعبے میں ملازمین کی مجموعی تعداد 10.7 ملین تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 2.3 ملین سعودی شہری تھے۔
این ایل او کا کہنا ہے کہ یہ اعدا وشمار روزگار کے شعبے میں ایک مثبت رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں کیونکہ نجی شعبہ افرادی قوت میں توسیع جاری رکھے ہوئے ہے جس سے سعودی شہریوں کے لیے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف اکتوبر میں سعودی شہریوں کے لیے ملازمتوں میں خالص اضافہ 17 ہزار 830 تھا جو نجی شعبے میں ملازمتوں میں مسلسل اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔ گزشتہ ماہ 49 ہزار 320 سعودی شہریوں نے پہلی بار نجی شعبے میں شمولیت اختیار کی۔
نیشنل لیبر آبزرویٹری نے اکتوبر کے لیے نجی شعبے میں سعودی مارکیٹ سے متعلق اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ نجی شعبے میں سعودی مرددوں کی تعداد ایک اعشاریہ 36 ملین ملازمین تک پہنچ گئی جبکہ سعودی خواتین کی تعداد نو لاکھ 36 ہزار 800 ریکارڈ کی گئی۔
این ایل او نے بتایا کہ سعودی عرب کے معاشی تنوع کے راستے نے مملکت کو روزگار کے مواقع کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے جس کی بدولت نیوم سمت اس کے گیگا منصوبوں نے تعمیراتی شعبے میں نئے ٹیلنٹ کو راغب کیا ہے۔ یہ پیش رفت مملکت کے وژن 2030 سے مطابقت رکھتی ہے جس کا مقصد تیل پر سعودی عرب کا انحصار کم کرنا اور نجی شعبے کی طاقت میں اضافہ کرنا ہے۔
جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق دوسری سہ ماہی کے دوران سعودی عرب میں مجموعی طور پر بے روزگاری کی شرح 4 اعشاریہ 9 فیصد رہی جو پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے جب کہ گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے میں 0.9 فیصد پوائنٹ کم رہی۔
سعودی شہریوں کیلیے بڑی خوشخبریدوسری سہ ماہی میں بے روزگاری کی شرح کم ہوکر 8 اعشاریہ تین فیصد رہ گئی جب کہ سعودی شہریوں کے لیے روزگار اور آبادی کا تناسب بھی گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 47 اعشاریہ 4 فیصد تک پہنچ گیا۔