لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ 26 جولائی کا اسلام آباد دھرنا پرامن ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی پی پیز کا دھندہ مزید نہیں چلے گا عوام ظالموں سے حق چھین کر لیں گے، احتجاج ہمارا آئینی، جمہوری اور سیاسی حق ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ پرامن سیاسی مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں عوام حق کیلیے نکلیں اور ہمارا ساتھ دیں، حکمران اشرافیہ مال بناتی یا باہر چلی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلے وہ لوگ کیوں کریں جن کا ملک سے کوئی تعلق نہیں، جمہور کی رائے کو تسلیم کرنا پڑے گا سوشل میڈیا پر پابندی مسائل کا حل نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پر عملدرآمد ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا، نوجوانوں کی آواز کو نہیں دبایا جا سکتا ہمیں یہاں پوری عزت سے رہنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پوری دنیا میں کوئی ساکھ نہیں، دھاندلی سے مسلط ہونے والے حکمرانوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔
اس سے قبل ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نااہل اور کرپٹ ٹولہ مسلط ہے ان سے کچھ سنبھل نہیں رہا، لوگ زیور بیچ کر بجلی کے بل ادا کرنے پر مجبور ہیں، عوام کو ریلیف نہ دیا تو یہ لاوا پھٹ جائے گا اور پھر کسی کو بھاگنے کیلیے راستہ بھی نہیں ملے گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا تھا کہ کسانوں کو قرضوں میں جکڑا کر رکھا ہوا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، پاکستان نے اگر کسی شعبے میں ترقی کی ہے تو وہ زراعت ہے، کپاس کی کاشت کم کی گئی کیونکہ کسان کا اعتماد تباہ ہوگیا، آپ نے گندم کے معاملے پر کسان کے ساتھ جو کیا اب وہ دلبرداشتہ ہوگیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ دہشتگردی سے نجات حاصل کرنی ہے تو ڈائیلاگ کریں، حکومت آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں دعوت دے گی تو ہم مشورہ کر کے فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے اور تنخواہ دار طبقے کو تختہ مشق بنایا گیا، بجلی کے بلوں میں کمی اور ظالمانہ ٹیکسز کو واپس لینا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز گنا خریدنے کے بعد کسانوں کو پیسے نہیں دیتیں، صوبے کے نام پر جنوبی پنجاب کے کسانوں کا استحصال کیا گیا، سیاسی جماعتیں اپنے کاموں میں لگی ہوئی ہیں کسی کا ایجنڈا عوام نہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ظلم کا نظام اور اشرافیہ کی مراعات ختم ہونی چاہیے، 12 جولائی کو عوام کے حقوق کیلیے دھرنا دے رہے ہیں۔