امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم نمبر ون پارٹی ہیں کوئی عزت کے ساتھ قبول کرے یا نہ کرے میئر تو ہمارا ہی ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں ایک بار پھر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ تاثر دے کہ وہ کراچی میں نمبرون جماعت ہے لیکن ہم نمبر ون پارٹی ہیں اور ہمارا کراچی میں تاریخی کم بیک ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں مینڈیٹ کے مطابق اعلان ہونا چاہیے۔ کوئی عزت کے ساتھ قبول کرے یا نہ کرے میئر تو ہمارا ہی ہوگا۔ کل ہم یوم تشکرمنا رہے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ ہمارا مقدمہ اب الیکشن کمیشن اسلام آباد تک چلا گیا ہے امید ہے جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ میری خواہش تھی کہ ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیتی مگر انہوں نے کسی اور وجہ سے بائیکاٹ کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ انتخابات کے جمہوری حق کو حاصل کرنے کیلیے ہم نے بے تحاشا پاپڑ بیلے، اتنی کوششوں کے بعد جو الیکشن ہوا وہ بھی مسائل کا شکار رہا۔ حکومت عوام کو اختیار دینا ہی نہیں چاہتی اس لیے آخری گھنٹوں تک کنفیوژن برقرار رکھی کہ لوگ ووٹ نہ ڈال سکیں اس کے باوجود 25 فیصد سے زائد لوگوں نے ووٹ ڈالے اور ہم نے آپ کو شکست دے دی۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ چار دن گزر گئے لیکن ابھی تک نتائج کا معاملہ حل نہ ہوسکا۔ ہمارا مسئلہ الیکشن کمیشن سے نہیں تھا لیکن آر اوز اور ڈی آر اوز نے معاملہ خراب کیا۔ پولنگ کے بعد فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیے گئے۔ ہم ان چیزوں پر پہلے ہی تحفظ کا اظہار کرچکے تھے۔ اندازہ کر سکتے ہیں پیپلز پارٹی آر اوز کو استعمال کرکے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ملیرمیں آج پھر یہ کارروائی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے بیلٹ پیپر پر مُہر لگی ہے ہمارے بیلٹ پیپر پر مُہر نہیں لگی۔ اب دوبارہ گنتی کے اس عمل کو روکا جائے۔ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، آپ قبضہ کرو گے تو ہم قبضہ چھڑوانے آئیں گے۔ ملیر میں ہمارے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں جس سے وہ زخمی ہوئے۔ گزشتہ روز کیماڑی میں پی ٹی آئی کے علی زیدی پر حملہ کیا گیا جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم نے بات چیت کرنے سے کب انکار کیا ہے، لیکن پی پی والے ایک جانب مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب بیان بازیاں ہو رہی ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں۔