فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے نئی شرائط کے بغیر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل کے تحت کسی بھی نئے شرائط کے بغیر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے راضی ہیں۔
بیان کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے دوحا میں قطر کے وزیراعظم سمیت دیگر ثالثوں سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ بندی کیلئے اپنی رضامندی سے متعلق بتایا۔
حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ اسرائیل پر اپنے مطالبات کو واپس لینے کیلئے دباؤڈالے۔
واضح رہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکاروں کی شہادت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے۔
انتونیو گوتریس نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو افسوس ناک قرار دیا۔
اسرائیلی فوج کی اقوام متحدہ کے اسکول پر بمباری، ایجنسی کے 6 اہلکار شہید
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور وہاں کوئی شہری محفوظ نہیں۔