قطر میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں ہونے والے اسرائیل حماس بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس 10 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔
رپورٹس کے مطابق حماس کے رہنما طاہرالنون نے مذاکرات پر پیشرفت کے حوالے سے کہا ہے کہ حملے رُکنے اور بلارکاوٹ امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 10 یرغمالی رہا کریں گے۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ عوام کی حفاظت، نسل کشی رکوانے، امداد کی باعزت فراہمی کے لیے لچک دکھائی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہماری لچک کا مظاہرہ جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے ہے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کا انخلا یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدم دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے حالات تیار کر دیے گئے ہیں ”جس میں 10 اسیران کی واپسی اور نو دیگر کی لاشیں ملنے کی امید ہے۔
امریکی صدر کی برازیل کو دھمکی
مسلح افواج کے سربراہ ایال ضمیر نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ ہم نے بہت سے اہم نتائج حاصل کیے ہیں ہم نے حماس کی حکمرانی اور فوجی صلاحیتوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جس آپریشنل طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اس کی بدولت، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے حالات پیدا کیے گئے ہیں۔