حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

حماس غزہ پانی

غزہ: حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی، مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پٹی میں آبادی کے خلاف منظم ’’پیاس پالیسی‘‘ اپنا رہا ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پٹی میں ساڑھے 12 لاکھ سے زائد فلسطینی صاف پانی تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، اسرائیلی بمباری اور آپریشنل وسائل کی کمی کے نتیجے میں سینکڑوں کنویں ناکارہ ہو گئے ہیں۔

حماس نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے شدید بحران کے نتیجے میں انسانی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے، کنوؤں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی پر پابندی کی وجہ سے بحران شدید ہو گیا ہے۔

حماس کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں پانی کے ذرائع تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے 700 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جس میں بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، ان میں آخری 12 افراد شمالی مغربی نصیرات کیمپ کے علاقے میں بمباری کے نتیجے میں قتل کیے گئے۔


اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


مزاحمتی تنظیم کے مطابق بیرونی ذرائع جیسے اسرائیلی واٹر کمپنی ’’میکوروٹ‘‘ اور دیر البلح شہر کے جنوب میں پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں سے سپلائی بھی بند ہو چکی ہے۔

حماس نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکا اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ ایندھن کی آمد دوبارہ شروع ہو سکے اور آبادی کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی کئی سالوں سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، یہ بحران 9 ماہ قبل پٹی کے خلاف اسرائیلی وسیع فوجی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پٹی کا 95 فیصد سے زیادہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے، زیادہ تر آبادی چھوٹے پلانٹس سے صاف شدہ پانی یا ٹینکروں کے ذریعے منتقل کیے جانے والے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہے، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس سلسلے میں سنگین صورت حال سے خبردار کر رکھا ہے۔