فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیل کو حماس کا ایک راکٹ روکنے کے لیے پانی کی طرح پیسہ بہانا پڑ رہا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی کے لیے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن پانچویں روز میں داخل ہوگیا ہے اور اسرائیل کو اس آپریشن میں اپنی تاریخ کے بدترین جانی ومالی نقصان کو برداشت کرنا پڑا ہے۔
دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے مدمقابل حماس نے اپنے اہداف کو اتنے منظم انداز میں نشانہ بنایا ہے کہ دنیا بھی ان کی مہارت پرحیران رہ گئی ہے اور اسرائیلی وزیراعظم سمیت تمام صہیونی حکومت پر خوف کا عالم طاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے حملوں میں اب تک 1200 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہیں جب کہ اسرائیلی کی غزہ پر کارروائی میں سینکڑوں بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
نا مساعد حالات کے باوجود حماس کے حوصلے بلند ہیں اور وہ پے در پے راکٹ کے وار کرکے اسرائیل کا دفاعی نظام تباہ کرنے کے درپے ہیں جب کہ اسرائیل کو اپنے سے کئی گنا کمزور دشمن کے ایک راکٹ کو روکنے کے لیے پانی کی طرح پیسہ بہانا پڑ رہا ہے اور اسرائیل کو ایک راکٹ حملہ ناکام بنانے کے لیے 50 ہزار ڈالر خرچ کرنا پڑتا ہے
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکورٹی اسٹڈیز کے ایک محقق کے مطابق ہر راکٹ کو روکنے کی قیمت لگ بھگ 40 سے 50 ہزار ڈالر کے درمیان پڑتی ہے۔
امریکی ملٹری کنٹریکٹنگ کمپنی ریتھیون ٹیکنالوجیز کے مطابق اسرائیل کے پاس 2021 کے وسط تک ملک بھر میں دس موبائل بیٹریاں لگائی گئی تھیں جس نے 2014 میں سسٹم کے خالق اسرائیلی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے ساتھ آئرن ڈوم کی مشترکہ پیداوار شروع کی تھی۔
ریتھیون ٹیکنالوجیز کے مطابق ہر بیٹری میں تین سے چار لانچرز ہوتے ہیں جن کا مقصد 155 مربع کلومیٹر کے آبادی والے علاقے کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ سسٹم کو ہر قسم کے موسم میں مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
آئرن ڈوم اصل میں امریکی مدد کے بغیر تیار کیا گیا تھا لیکن 2011 میں اسرائیل کے اہم اتحادی امریکا نے اس پروگرام کی مالی مدد شروع کی تھی۔