پیر کو سندھ گورنر ہاؤس میں کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونِس علوی اور سابقہ ملازمہ مہرین عزیز خان کے درمیان کیس کے حوالے سے سماعت ہوئی۔
کارروائی کے دوران، سی ای او مونِس علوی اپنے قانونی مشیر کے ساتھ پیش ہوئے جبکہ مہرین عزیز خان نے سماعت میں شرکت نہ کی، ان کے وکیل نے ان کی غیرحاضری کی وجہ طبّی وجوہات بتائیں۔
بیرسٹر عابد زبیری نے کہا کہ مہرین عزیز کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے بعد تک التواء کی درخواست کی، جو مسترد کر دی گئی، مہرین عزیز کی طبیعت کی ناسازی کا طبّی سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا گیا اور کوئی جواب بھی داخل نہیں کیا گیا۔
مخالف وکیل کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اگلی سماعت 16 اگست کو مقرر کی گئی ہے۔
اس سے قبل ہونے والی سماعت میں مہرین عزیز کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نمائندگی کی مکمل فائل دستیاب نہ ہونے کے باعث مہلت دی جائے جب کہ مونس علوی کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ یہ اپیل کی نوعیت میں شامل ہے، اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ گورنر ہاؤس نے انصاف اور قانونی عمل کے مفاد میں مکمل سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ گور نرہاؤس نے سماعت کےلیے 11 اگست کی تاریخ مقرر کردی ہے، انصاف صرف ہونا ہی نہیں چاہیے ہوتے ہوئے نظر بھی آنا چاہیے۔
گورنر ہاؤس کے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں، طاقتور افراد کا بھی احتساب لازم ہے۔