بھارت نے رواں سال روس سے روزانہ اوسطاً 17 لاکھ 50 ہزار بیرل تیل خریدا ہے جو کہ نئی دہلی کی کل درآمدات کا 35فیصد ہے۔
جون 2025 میں بھارت کی روسی تیل درآمدات میں 17.4 فیصد ماہانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس میں بھارت نے روس سے 20 لاکھ بیرل یومیہ تیل درآمد کیا۔
2025کی پہلی ششماہی میں بھارت کی نجی ریفائنریز نے 60 فیصد روسی تیل خریدا ہے۔ بعض بھارتی نجی ریفائنریز نے روس کے ساتھ سالانہ معاہدے کر رکھے ہیں۔
بھارت نے 3 سال میں روس سے 102 ارب ڈالر کا خام تیل خریدا اور پھر سستا تیل خرید کر 12 سے 15 ارب ڈالر کی بچت کی۔
بھارت نے درآمدی روسی تیل سے عالمی منڈی میں مصنوعات برآمد کیں۔ بھارت نے روسی تیل کی مصنوعات سے 144 ارب ڈالر کا ریونیو حاصل کیا۔
بھارت نے سستے روسی تیل اور ایکسپورٹ سے 52 ارب ڈالر کا خالص منافع حاصل کیا۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جس کے بعد مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا ہے۔
ٹرمپ نے بھارت پر روسی تیل خریدنے پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد بھارت پر معاشی دباؤ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو روسی تیل خریدنے کی قیمت چکانا ہوگی، روس سے قربت پر بھارت کو سزا دی جائے گی۔
علاوہ ازیں امریکا نے بھارت پر اضافی تجارتی پابندیاں بھی لگادیں۔
امریکا کی جانب سے روسی خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی برقرار ہے، امریکا نے روس سے تیل کی درآمد پرمکمل پابندی عائد کردی۔