خون عطیہ کرنا صحت کے لیے کتنا مفید ہے؟

خون کا اکثر عطیہ کرنا دوران خون کے نظام میں بہتری لانے کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس سے شریانوں کو نقصان کم پہنچتا ہے جس سے خون کے بلاک ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

 آسان الفاظ میں ایسے افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 80 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ خون عطیہ کرنے والے افراد کم بیمار ہونے کے باعث اسپتال بھی بہت کم داخل ہوتے ہیں اور وہاں بھی ان کا قیام مختصر عرصے کے لیے ہوتا ہے، جبکہ ہارٹ اٹیک، کینسر اور فالج وغیرہ کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی کے پروگرام باخبر سویرا میں موجود ڈائیریکٹر سندھ بلڈ ٹرانسمیشن اتھارٹی ڈاکٹر درناز جمال کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ لوگ خون دینے سے اس لیے ڈرتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں ان کے جسم سے خون نکلے گا تو انہیں خون کی کمی ہوجائے گی۔

ڈائیریکٹر کا کہنا تھا کہ لوگ سوچتے ہیں خون دینے سے ہم کمزور ہوجائے گے، ہمیں کوئی بیماری لگ جائے گی، اندرون سندھ میں اس طرح کے لوگ بہت ہیں جو خون نہیں دیتے ہیں۔

ڈاکٹر درناز جمال کا کہنا تھا کہ تھلیسمیا بچوں کو ہفتے میں 2 دفعہ خون کی ضرورت پڑ جاتی ہے، سال بھر میں پاکستان میں 1 ملین تک لوگ خون دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر خون کا عطیہ کرتے ہیں، ان میں مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے اور اوسط عمر میں چار سال تک کا اضافہ ہوجاتا ہے۔