وہ شخصیات جن کی قوّتِ‌ حافظہ مشہور ہے

ہمارا حافظہ کتنا قوی ہوسکتا ہے، اس بارے میں سائنسی تحقیق اور نتائج کی بنیاد پر قیاس آرائیاں تو کی جاتی ہیں، لیکن یہ سب نہایت پیچیدہ اور ہر ایک کے لیے قابلِ قبول نہیں‌ ہوتا۔‏ اس بارے میں‌ جاننے اور دریافت کرنے کے بعد سائنس داں بھی حیران رہ جاتے ہیں۔‏

مصنّف پیٹر رسل اپنی کتاب ‏دی برین بُک میں انسانی یادداشت کے بارے میں کہتے ہیں: ‏‘‘‏یہ ایک برتن کی طرح نہیں ہے جسے آپ صرف ایک حد تک بھر سکتے ہیں بلکہ ایک درخت کی مانند ہے جو بڑھتا رہتا ہے۔‏ جو کچھ بھی آپ یاد کر لیتے ہیں وہ اس درخت کی ایک شاخ کی طرح ہے جس سے مزید ٹہنیاں نکل سکتی ہیں۔‏ انسان کی یادداشت کی کوئی حد نہیں ہوتی۔‏ آپ جتنی باتیں سیکھیں گے اتنا ہی آپ اپنی یادداشت کی گنجائش کو بڑھاتے رہیں گے۔’’

کئی لوگوں کی یادداشت بہت تیز اور حافظہ قوی ہوتا ہے۔ یہ اس بات پر منحصر نہیں‌ کہ کون جسمانی طور پر توانا ہے اور کون نسبتاً کم زور یا اس میں خواندہ اور ناخواندہ کی تخصیص بھی نہیں‌ ہے۔‏ یہاں ہم انسانی حافظے کے حیرت انگیز مظاہرے پر مشتمل چند واقعات پیش کررہے ہیں جو آپ کی دل چسپی کا باعث بنیں‌ گے۔

میتھورین ویزیئر قدیم ایران کے بادشاہ کے کتب خانے کا مہتمم تھا۔ مشہور ہے کہ اس کا حافظہ اس قدر قوی تھا کہ وہ کسی بھی شخص سے کسی بھی زبان میں کوئی بات سنتا تو بعد میں اسے من وعن بیان کر سکتا تھا۔ ایک بار اس صلاحیت کی آزمائش کی غرض سے اس کے سامنے 12 افراد کو پیش کیا گیا جن کی زبان ایک دوسرے سے مختلف تھی اور ہر ایک نے اپنی زبان میں چند جملے ادا کیے۔ میتھورین ویزیئر نے بعد میں‌ ہر ایک کا جملہ اسی زبان میں پوری صحّت اور درست لہجے کے ساتھ ادا کردیا۔

کہتے ہیں کہ مشہور رومی حکمران جولیس سیزر (Julius Caesar) کا حافظہ بھی بہت تیز تھا۔ وہ ایک ہوشیار شخص، باتدبیر اور بہترین منتظم تو تھا، لیکن اس کے بارے میں یہ عجیب بات بھی کہی جاتی ہے کہ اسے اپنے کئی سپاہیوں کے نام یاد تھے۔ وہ کسی بھی موقع پر ہر سپاہی کو اس کے نام سے پکارتا تھا۔

ایک عالم ایلیا بن سلیمان کا نام بھی اسی حوالے سے لیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں وہ جس کتاب کو ایک بار پڑھ لیتا تھا، پھر اس کے ذہن سے محو نہیں ہوتی تھی۔ محققین کے مطابق اسے لگ بھگ دو ہزار کتابیں حفظ تھیں!

زمانۂ قدیم کو چھوڑ کر آگے بڑھیں تو امریکی صدر تھیوڈور روز ویلٹ کا نام بھی ان کے قوّتِ حافظہ کی بنیاد پر انھیں مثالی ثابت کرتا ہے۔ امریکی صدر کو اپنے عام ملاقاتیوں اور معمولی لوگوں کے چہرے اور نام بھی برسوں یاد رہتے تھے۔

اسا گرے (Asa Gray) امریکی ماہرِ نباتات تھے۔ ان کا حافظہ اس قدر تیز تھا کہ 25 ہزار سے زائد پودوں، جڑی بوٹیوں کا نام اور خواص زبانی یاد تھے۔ ڈارون جب ارتقا کے نظریے پر اپنی کتاب لکھ رہا تھا تو اس نے مختلف اقسام کے پودوں کی معلومات کے لیے اساگرے سے مدد لی تھی۔

شطرنج کے کھیل میں نامی گرامی ہیری نیلسن پلزبری کی ذہنی قوّت اور استعداد اس قدر تھی کہ وہ بیک وقت شطرنج کی 22 بازیاں یاد رکھ سکتا تھا اور ایک ہی نظر میں کسی بازی کو تمام چالوں کے ساتھ اپنے ذہن میں محفوظ کر لیتا تھا۔

(ترجمہ و ماخوذ)