امریکا کے تمام صدر اگر پہلوان ہوتے تو آج دنیا کیسی ہوتی؟

امریکا میں اب تک آنے والے صدر اگر پہلوان ہوتے تو آج دنیا کیسی ہوتی آرٹیفیشل انٹیلجنس کے کمالات نے دلچسپ سوال اٹھا دیا۔

سوشل میڈیا پر فوٹو شاپ کے ذریعے معروف شخصیات کی تصاویر کو نیا رنگ دینا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن دنیا میں تیزی سے ترقی کرتی آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے اپنے کمالات کا دائرہ امریکا کے موجودہ اور سابق صدور کی جانب موڑ دیا ہے اور انہیں پہلوان کے نئے روپے میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر امریکی شہری کیم ہارلیس کے اکاؤنٹ سے آرٹیفشل انٹیلیجنس اور فوٹو شاپ کا استعمال کر کے امریکی صدور کو کسی اور شعبے سے وابستہ اور انہیں ایک الگ اور نئی شناخت دی گئی ہے۔

 

کیم ہارلیس نے فوٹو شاپ کے ذریعے جن صدور کی تصاویر پر طبع آزمائی کرکے انہیں دلچسپ روپ دیا ہے ان میں موجودہ صدر جو بائیڈن سمیت سابق امریکی صدور ڈونلڈ ٹرمپ، براک اوباما، جارج بش سینیئر، جارج بش جونیئر، بل کلنٹن، رونالڈ ریگن  گارفیلڈ فورڈ سمیت ایک طویل فہرست ہے۔لیکن ہم آپ کی تفریح کے لیے صرف چند تصاویر یہاں شیئر کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر امریکی صدور کو تصوراتی طور پر پہلوان دکھایا گیا ہے اور ان کا یہ روپ صارفین کو اتنا بھایا ہے کہ اب تک لاکھوں صارفین اس کو دیکھ اور پسندیدگی کے ساتھ دلچسپ رائے کا اظہار کر چکے ہیں اور اس کا سلسلہ جاری ہے۔

اگر یہ تمام افراد امریکا کے صدر کے بجائے پہلوان ہوتے تو آج دنیا کیسی ہوتی۔ آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں۔