تین سالہ بچی سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار باپ کی ضمانت منظور

تین سالہ کمسن بچی سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار سگے باپ کی ضمانت منظور

(28 اگست 2025): اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سالہ کمسن بچی سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار سگے باپ کی ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ کے مطابق ملزم ضمانت کا غلط استعمال یا ٹرائل میں تاخیر کا سبب بنے تو ضمانت کا حق واپس لیا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت مزید انکوائری کے کیس میں ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے، صرف جرم کی سنگینی عدالت سے ضمانت کا اختیار چھیننے کے لیے کافی نہیں۔

سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ضمانت ملزم کی مقدمے سے بریت نہیں بلکہ صرف کسٹڈی کی تبدیلی ہے، ضمانت کا مطلب حکومتی ایجنسیوں کی تحویل سے ضامن کی کسٹڈی میں جانا ہے، ضامن اس بات کی ذمہ داری لیتا ہے کہ جب ضرورت پڑی وہ ملزم کو پیش کرے گا۔

فیصلے کے مطابق ٹرائل میں پراگریس کے بغیر پٹیشنر محمد حسیب حفیظ تین ماہ سے جیل میں ہے، پٹیشنر کی وکیل کے مطابق یہ گھریلو جھگڑے کا معاملہ ہے، ملزم کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

ریکارڈ کے مطابق کمپلیننٹ بچی کی ماں ہے جس کی یہ دوسری شادی تھی اور اس نے خلع کا دعویٰ دائر کیا، پمز کی رپورٹ کے مطابق بچی سے جنسی زیادتی کے متعلق اس کی ماں نے ڈاکٹرز کو بتایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کے عدم تعاون کے باعث طبی معائنہ ممکن نہیں تھا، میڈیکو لیگل ایگزامینیشن رپورٹ کے مطابق کسی رگڑ، زخم یا خون کے نشان نہیں ملے، اس بات کا کوئی معقول جواز نہیں کہ حساس ادارے کا پڑھا لکھا آدمی اپنی تین سالہ کمسن بچی سے زیادتی کرے گا، تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کو نفسیاتی جائزہ بھی نہیں کرایا گیا۔

https://urdu.arynews.tv/pattoki-suspects-arrested-boy-rap3-case-10-august-2025/