اسلام آباد: حکومت نے این ایف سی فارمولے میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی پر خلاف دستور کوئی تجویز منظور نہیں کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وفاق کے محصولات بہتر بنانے کیلیے متبادل ذرائع تلاش کیے جائیں گے، این ایف سی پر ترامیم کا مطالبہ آئی ایم ایف پہلے بھی کرتا رہا ہے، اس کے تحت صوبوں کا حصہ کم نہیں ہو سکتا۔
ذرائع نے کہا کہ این ایف سی اخراجات میں وفاق اور صوبے مل کر نئی حکمت عملی بنا سکتے ہیں، بجلی کے نقصانات مشترکہ طور پر برداشت کرنے کی حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے مزید کہا کہ سکیورٹی اخراجات پر بھی مشترکہ حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اخراجات پر بھی مشترکہ حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے۔
متعلقہ: ایف بی آر نے ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا
1.1 ارب ڈالر کی قسط کیلیے آج آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور رہا۔ آئی ایم ایف نے پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان طلب کر رکھا ہے۔
آئی ایم ایف کو نجکاری کیلیے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر بریفنگ دی جائے گی۔
پی آئی اے کی نجکاری کیلیے کمرشل بینکوں کے ساتھ 12 فیصد تک شرح سود پر ٹرم شیٹ ایگریمنٹ ہوگا، کمرشل بینکوں کے ساتھ قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔