اتحادی حکومت نے اپنے 15 ماہ کے اقتدار میں 66 ایکٹ آف پارلیمنٹ منظور کروائے، جن کے تحت الیکشن کمیشن، نیب، سپریم کورٹ اور معیشت کے علاوہ سرکاری ملازمین کے لیے قانون سازی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پی ڈی ایم حکومت کا آج آخری دن ہے، پی ڈی ایم حکومت نےاپنےدورحکومت کے پندرہ ماہ میں اہم قانونی ترامیم کیں؟
پی ڈی ایم حکومت نے پندرہ ماہ کے دوران اتنی برق رفتاری سے بلز منظور کیے کہ اس حکومت کو بلوں والی سرکار کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
آخری دنوں میں قانون سازی کیلئے حکومت کی برق رفتاری قابل دید تھی اس تیزرفتاری پر خود حکمراں اتحاد کے ارکان حیران پریشان تھے۔
ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیز ترین قانون سازی کا ریکارڈ قائم کیا گیاحکومت نے 4 دن میں 54 بل منظور کرائے۔
پندرہ ماہ میں حکومت نے تین مرتبہ نیب قوانین جب کہ دو دفعہ انتخابی قوانین میں ترمیم کی، جس کا فائدہ نہ صرف پی ڈی ایم جماعتوں کی قیادت کوہوا بلکہ بہت سوں کے مقدمات ختم ہوگئے۔
پہلی مرتبہ نیب قوانین میں ترمیم
مئی 2022 میں حکومت نے پہلی مرتبہ نیب قوانین کو چھیڑا، پہلی ترمیم کے ذریعے نیب کو پابند بنایا کہ وہ گرفتاروں کو چوبیس گھنٹے میں نیب کورٹ میں پیش کرے اور چھ ماہ میں انکوائری مکمل کرے گا جبکہ ریمانڈ کی مدت 90 دن سے کم کرکے 14 دن کردی ۔
ترمیم کے ذریعے ٹیکس معاملات نیب دائرہ اختیار سے نکال دیے، کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بے قاعدگی اور ریگولیٹری ادارے کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار سےباہر کردیئے جبکہ ایک ہی شخص کی چیئرمین نیب کیلئے دوبارہ تقرری پر پابندی عائد کردی گئی۔
نیب قوانین میں دوسری ترمیم
اگست 2022 میں حکومت نے نیب قوانین میں دوسری ترمیم کرکے تحت احتساب عدالت کےججزکی تقرری سے متعلق صدر کا اختیار بھی واپس لے لیا اور پچاس کروڑ روپے سے کم کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گا۔
نیب ایکٹ کی تیسری مرتبہ ترمیم
مئی 2023 میں نیب ایکٹ کی تیسری مرتبہ ترمیم کے ذریعے نیب عدالت سےمقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی اپنے قوانین کے تحت مقدمہ چلا سکے گی اور احتساب ترمیمی ایکٹ 2022 اور 2023 سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہوچکا وہ نافذ العمل رہیں گے۔
نیب ایکٹ میں چوتھی مرتبہ ترمیم
نیب ایکٹ میں چوتھی مرتبہ ترمیم کے ذریعے 14 روز کے ریمانڈ کی مدت بڑھاتے ہوئے اسے 30 دن کردیا۔
مئی 2022 میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی، جس کے تحت انتخابات میں ای وی ایم مشین کے لازمی استعمال کی شرط ختم جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق ختم کردیا گیا۔
الیکشن ایکٹ میں ترمیم
سپریم کورٹ کے پنجاب میں عام انتخابات کےانعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اختیار دیا کہ نیا شیڈول اورعام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا اور الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کرسکے گا۔
نا اہلی کی سزا کا تعین
بل کے تحت نا اہلی کی سزا کا تعین کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں وہاں نا اہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی اور متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔
گذشتہ ایک سال میں الیکشن کمیشن اور نیب سے متعلق جتنی بھی قانون سازی کی گئی، صدر مملکت نے ان بلوں پر دستخط کرنے سے گریز کیا۔ تاہم آئین کے مطابق بل دس دن کے بعد از خود ہی ایکٹ بن جاتا ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ
چیف سپریم کورٹ کےاختیارات کم یا ریگولیٹ کرنےکےلیے بھی قانونی سازی کی گئی، اس سلسلے میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ منظور کرایا، جس کے تحت سوموٹو نوٹس لینےکا اختیاراب اعلیٰ عدلیہ کےتین سینیئرترین ججز کے پاس ہوگا اور سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اورنمٹائے گا۔
کمیٹی میں چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین ججز ہوں گے،جب کہ آئین اور قانون سے متعلق کیسز میں بینچ کم از کم پانچ ججز پرمشتمل ہو گا۔
سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر
پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر 2023 بھی پاس کیا ہے جس کے تحت از خود نوٹس پر فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا اور 60 دن کے اندر نظرثانی کی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔