تحریک عدم اعتماد سمیت کسی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات نہیں ہوگی، بانی پی ٹی آئی

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات نہیں ہوگی۔

راولپنڈی: سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات نہیں ہوگی۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں کوئی فرق نہیں یہ دونوں ایک ایک ہی ہیں اور دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں۔

اس موقع پر سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی نے بھی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر کو پورے پروٹوکول کے ساتھ جیل لے جایا جاتا تھا۔

بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد بیرسٹر علی ظفر کو دو تین مرتبہ کال کی لیکن انہوں نے نہیں سنی، میں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ علی ظفر کو اتنا پروٹوکول ملتا ہے لیکن وہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو ایک میٹرس تک نہیں دلوا سکتے۔

یاد رہے کہ حکومت نے بانی پی ٹی آئی، عارف علوی اور قاسم سوری پر آرٹیکل 6 لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ریفرنس کابینہ سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اسمبلی توڑنا آئینی خلاف ورزی ہے سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے، ہمارا کام مکمل تیاری کے ساتھ ریفرنس دائر کرنا ہے کوئی کمی نہیں ہوگی، حکومت نے کسی کے خلاف غیر قانونی مقدمہ درج نہیں کیا۔

یاد رہے کہ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی انٹرا کورٹ اپیل پر بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کروایا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی شخص کی کرپشن بچانے کیلئے قوانین میں ترامیم بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتی، کرپشن معیشت کیلیے تباہ کن اور اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔

تحریری جواب میں کہا گیا تھا کہ مجھ سےدوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم کا فائدہ آپ کوبھی ہو گا، میرا مؤقف واضح ہے یہ میری ذات کا نہیں ملک کا معاملہ ہے، پارلیمنٹ کو قانون سازی آئین کے اندر رہ کر کرنی چاہیے،تحریری جواب

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا ہے تو ترامیم اسے روکنے کی حد تک ہونی چاہیے، اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا تھا کہ نیب نےمیرےخلاف کیس بنانےکیلئےایک کروڑ80 لاکھ کے نیکلس کو 3ارب 18 کروڑ کا بنا دیا، ماضی میں کرپشن کرنیوالوں نےقوانین ،پارلیمنٹ کو ڈھال بنایا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کرپشن بچانے کیلئےکی گئی ترامیم عوام کا قانون پرسے اعتبار اٹھادیتی ہیں، قوانین کا مقصد کسی فرد واحد کےلیے نہیں بلکہ عوام کیلئے ہونا چاہیے اور سپریم کورٹ کو حقائق کے سامنے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔