عمران خان کو 121 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم

عمران خان

لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا اور جمعے کے روز پولیس تفتیش جوائن کرنے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف مقدمات کے اخراج کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
لاہور ہائی کورٹ کے 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آئے، عدالت نے وکیل عمران خان سے استفسار کیا آپ ہمیں بتائیں کہ آپ کو شکایت کیا ہے، کیا تمام ایف آئی آرز میں عمران خان نامزد ہیں ، پہلے آپ ہمیں مطمئن کریں ، آپ کا کیا کیس ہے اس سےمتعلق دلائل دیں۔

وکیل عمران خان سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ریاستی مشینری کااستعمال کرکے جھوٹے مقدمات کئےگئے،ایک شہری جو 71سال کا ہے اچانک 3ماہ میں مجرم ثابت کیاجا رہا ہے ،ہم روزانہ ضمانتیں کرا رہے ہیں کسی نہ کسی کیس میں ،ہر کیس میں معانت کاالزام لگایاگیا جس کا ثبوت نہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ آپ اس موقع پر مقدمات کا اخراج چاہتے ہیں تو اسکی وجوہات بتاناپڑیں گی ، جس پر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ وزیر آباد میں حملہ ہوا اور عمران خان اس میں بچ گئے ، ہر ایف آئی آر کی مدعی پولیس خود بن گئی، جس ایف آئی آر میں ہمیں مدعی بننا تھا اس میں بھی پولیس بن گئی، ظل شاہ، ارشدشریف ،عمران خان پر حملےکی ایف آئی آرکی مدعی بنی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کوئی خاص کیس بتا سکتے ہیں جس میں قانون کی خلاف ورزی ہوئی، آپ کی استدعا جنرل نوعیت کی ہیں آپ اسکی قانونی حیثیت بتائیں۔

جس پر وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں کچھ ہوتا تو درخواست گزار جیل میں نہ ہوتا، ان کیسز میں کچھ بھی نہیں بس معاونت کا الزام ہے ، مقدمات عمران خان کی حدتک ختم ہورہے ہیں کیونکہ ثبوت نہیں ، ان کا مقصد یہ ہےکہ الیکشن مہم نہ چلا سکیں اور انتخابات کو روکا جا سکے ، یہ چاہتے ہیں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما مقدمات میں الجھےرہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون تو کہتا ہے کہ یہ سارا معاملہ ٹرائل کورٹس میں ہونا چاہیے ،آپ سارا عمل نظر انداز کیوں کر رہے ہیں، تو سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا تحریک انصاف رہنماؤں کو لاہور،اسلام آباد،کراچی لیکرجایاجارہاہے ،ایک روٹ لگا ہوا ہے جس پر عمل کر رہے ہیں۔

جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ویسے یہ روٹ پہلی بار نہیں لگا ماضی میں ہوتا رہا ہے ، یہ بات افسوسناک ہے مگر ماضی میں ہوتا رہا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ پہلے ان مقدمات کی بات کریں جن میں عمران خان نامزد ہیں، پی ٹی آئی ورکرز کیخلاف مقدمات کی بات بعد میں ہونی چاہیے۔

جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ آپ کی استدعا عمومی نوعیت کی ہیں ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں روز وارنٹ اور سمن موصول ہوتے ہیں ، علی امین گنڈا پور کا روڈ تو اب بھی لگا ہے دیکھیں کب نکلتے ہیں، اسلام آباد ،لاہور کی 25 ایف آئی آرز میں ضمانتیں کراچکےہیں، مالی بدعنوانی ملی نہیں تو دہشتگردی،بغاوت کے مقدمے درج کر دیے۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے استفسار کیا آپ مقدمات خارج کرانا چاہتےہیں جو ڈسچارج ہو گئےضمانت پرہیں، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اب تو ہمارے خلاف 140 مقدمات ہو گئے ہیں ، ہم اپنے مقدمات کی پیروی کرتےرہےتو یہ 240 ہوجائیں گے، ہمارے لیے تمام مقدمات کا سامنے کرنا ناممکن ہے، ہمیں کچھ تو ریلیف ملنا چاہیے،صرف ضمانت لیکر چلے جانا کافی نہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ جس سمن پرہنگامہ ،مقدمات ہوئےآپ نے ابھی تک تعمیل ہی نہیں کی،جو ہنگامہ آرائی کامقدمہ درج ہوا کیا وہ واقعات نہیں ہوئے تو سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی ہو سکتا ہے ایسا ہوا ہو۔

عدالت نے استفسار کیا کیا اس ہنگامے میں پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوئے تو وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ جی ہوسکتا ہے ہوا ہو میں اس سےانکار نہیں کرتا، حکومت نے ریاستی مشینری کے ذریعے سارا نظام جام کر دیا ،ان مقدمات کا مقصد عمران خان کو عدالتوں میں مصروف رکھنا ہے ، مقدمات میں ثبوت ہوتا تو عمران خان آج عدالت میں نہ ہوتے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ اس سارے معاملے کی تفتیش ہونی چاہیے ، ہنگامہ ہوا اور پولیس والا زخمی ہوا تو تفتیش ہونےدیں ،تفتیشی افسر تفتیش کر کرکےبتائیں کہ ہوا کیا۔

وکیل نے بتایا کہ ہمیں روز جان ہتھیلی پر رکھ کر جھوٹے مقدمات میں عدالتوں میں آناپڑتاہے، ہمیں کاغذوں میں سیکیورٹی دی گئی ہے عملی طور پر نہیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ مقدمات کا اخراج چاہتےہیں تو ہر مقدمےکی الگ درخواست دیں ، ہر مقدمے کو جانچنے کے بعد ہی اخراج کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ ہمارے لیے ایک کورٹ مخصوص کی جا سکتی ہے، مختلف عدالتوں میں پھرنے سے قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے، جس پر عدالت نے کہا آپ تمام مقدمات یکجا کرنے کی ایک درخواست دائر کریں، عدالت ان حالات میں خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جن مقدمات میں ضمانت ہوئی اس میں بھی شامل تفتیش نہیں ہوئے، سرکاری وکیل نے بتایا کہ جی یہ ان مقدمات میں بھی شامل تفتیش نہیں ہوئے تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ شامل تفتیش نہیں ہوں گے تو کیس آگے کیسے بڑھے گا۔

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ہمیں شامل تفتیش ہونے میں نہیں مگرسیکیورٹی کا مسئلہ ہے ، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے پہلے کہا یہ زمان پارک پر حملہ کریں گے مگر ایسا نہیں ہوا، صرف خدشات کی بنیاد پر تو قانونی کارروائی نہیں روکی جاسکی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ہم آج آرڈر کر دیتے ہیں آپ جا کرتفتیش جوائن کر لیں ، تفتیشی افسر اور درخواست گزار ملکر وقت طے کریں عمران خان کابیان ریکارڈ کریں ،تفتیش مکمل کریں۔

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جمعے کے روز 2 بجے عمران خان پولیس تفتیش جوائن کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت تفتیش کر کے 8 مئی تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔