اسلام آباد: سیشن عدالت نے عمران خان کے خلاف اشتعال انگیزی اور خاتون جج کو دھمکیاں دینے کے کیسز میں ضمانت کنفرم کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف خاتون جج سے متعلق بیان کے کیس کی سماعت ہوئی۔
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سیشن جج کامران بشارت مفتی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور پراسیکیوٹر واجد منیر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف دو مقدمات درج ہیں،کوہسار میں درج مقدمات میں تمام ملزمان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ پراسیکیوٹر کیا کہتے ہیں، جس پر پراسیکیوٹر واجد منیر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار میں درج مقدمہ میں 505 دفعہ لگی ہے جو ناقابل ضمانت ہے۔
جج نے مزید استفسار کیا الزام کیا لگا ہے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ انہوں نے اشتعال انگیز کا بیان دیا ہے۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تھانہ مارگلہ میں بھی مقدمہ درج ہے، اس مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعہ لگی تھی جو ہائی کورٹ نے ختم کر دی۔
وکیل نے مزید کہا کہ عمران خان نے بیان دیا تھا کہ آئی جی ڈی آئی جی تمہیں نہیں چھوڑیں گے کیس کریں گے ، شہباز گل کو گرفتار کر کے ننگا کیا گیا تشدد کیا گیا اس پر عمران خان نے کہا تھا کیس کریں گے۔
پراسیکیوٹر واجد منیر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سرکاری ملازمین کو دھمکیاں دی، جس پر جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا یہ جلسہ کدھر ہو رہا تھا،ایف نائن پارک میں جلسہ ہو رہا تھا پھر دفعہ 144 کیسے لگی۔
جج نے مزید سوال کیا کہ اس مقدمہ میں 506 ٹو تو نہیں لگی، عمران خان کے خلاف درج مقدمہ میں قابل ضمانت دفعات ہیں۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف اشتعال انگیزی اور خاتون جج کو دھمکیاں دینے کے کیسز میں ضمانت کنفرم کر دی۔
اس سے قبل اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے گئے تھے۔
عمران خان کے وکلاء نے پچاس ہزار روپے کے نقد ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے۔