اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی کمپنیوں کے خلاف ایف بی آر کے اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی جانب سے نجی کمپنیوں کو بغیر مناسب مہلت دیے جاری ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے ہیں، عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر انکم ٹیکس کا ایک ہی دن میں اپیل پر فیصلہ اور ریکوری نوٹس انصاف کے منافی ہے۔
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کا تحریر کردہ 18 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے، اس کیس کی سماعت جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کر دیں، اور نجی کمپنی کے خلاف 2.92 ارب روپے کا انکم ٹیکس ریکوری نوٹس معطل کر دیا، دوسری نجی کمپنی پر 1.88 ارب روپے ود ہولڈنگ ٹیکس وصولی کی کارروائی بھی کالعدم قرار دے دی۔
ایف بی آر کو نئے اختیارات کیوں دیے گئے؟ وزیر خزانہ نے بتا دیا
دونوں کمپنیوں کے خلاف ریکوری نوٹسز ٹیکس افسر نے اپیل کے دن ہی جاری کیے تھے، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے سنگل جج کا فیصلہ برقرار رکھ کر نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سیکشن 140 کے تحت بینکوں کو فوری ادائیگی کے نوٹس دینا قانون کی منشا کے خلاف ہے، ریکوری سے قبل ٹیکس افسر کا اپیل کا فیصلہ باقاعدہ ٹیکس گزار کو موصول ہونا چاہیے، جب کہ قانون کے مطابق ’بائی دا ڈیٹ‘ کا مطلب ہے مناسب وقت دیا جائے نہ کہ اسی دن ادائیگی کی شرط۔
سپریم کورٹ نے کہا ریکوری سے پہلے قانونی حقوق، شنوائی اور وقار کا تحفظ ضروری ہے، کمشنر ان لینڈ ریونیو کا رویہ اختیارات کے آمرانہ استعمال کے مترادف ہے
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بنیادی حقوق جیسے وقار، منصفانہ ٹرائل اور رسائی انصاف متاثر ہوئے، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کمپنیوں سے فوری رقم نکلوانے کا عمل کاروباری شہرت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، ایف بی آر اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
عدالت نے قرار دیا کہ نوٹس جاری کرنے اور رقوم نکالنے کا عمل خلاف قانون ہے، ٹیکس ریکوری اور شہری حقوق کے درمیان توازن قائم رکھنا لازم ہے۔