کراچی : اندرون سندھ کے بیشتر علاقوں میں گیسٹرو، ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بدین کے علاقے تلہار میں ملیریا اور پیٹ کی بیماریاں بہت تیزی سے پھیلنے لگیں، اسپتال مریضوں سے بھر گئے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیریا کے 355 ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں سے 62 میں ملیریا کی تشخیص ہوئی۔
اس کے علاوہ تلہار میں گزشتہ ہفتے کے دوران گیسٹرو کے 116 مریض رپورٹ ہوئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔
تعلقہ اسپتال کے ایم ایس نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ صفائی کی انتہائی ناقص صورتحال کے باعث اور گندے پانی کے استعمال سے یہ بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے شہریوں کو ہدایات دیں کہ پینے کا پانی ابال کر استعمال کریں اور ساتھ ہی گھروں میں مچھروں سے بچاؤ کیلیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ ملیریا ایک مچھروں سے پھیلنے والی بیماری ہے جو انسانوں میں پلازموڈیم نامی جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہے۔
یہ بیماری "مادہ انفوفیلس” نامی مچھر کے ذریعے پھیلتی ہے جب وہ کسی انفیکٹڈ شخص کو کاٹتا ہے اور پھر کسی صحت مند شخص کو کاٹتا ہے، اس طرح بیماری منتقل کرتا ہے۔
ملیریا سے بچنے کے لیے مچھروں کے کاٹنے سے بچاؤ ضروری ہے، جس کے لیے مچھر مار اسپرے استعمال کرنا، جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے پہننا، مچھروں کے جال استعمال کرنا اور اپنے گھر کے اردگرد پانی جمع نہ ہونے دینا شامل ہے۔
علاوہ ازیں روٹری انٹرنیشنل کے وفد نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 8 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں۔
پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر اسلام آباد کے دورے کے دوران میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ پولیو مہم کے دوران تقریباً 100 پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکار اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔