نئی دہلی (21 اگست 2025): بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں تین بڑے آئینی و قانونی بل پیش کر دیے جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔
مودی سرکار کے متنازع ترمیمی بل پر اپوزیشن لوک سبھا میں سراپا احتجاج ہے۔ آئینی ترمیم کی آڑ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپوزیشن کی نااہلی کا شکنجہ تیار کر لیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں تین بڑے آئینی و قانونی بل پیش کر دیے جن کا مقصد سنگین فوجداری مقدمات میں زیرِ حراست اعلیٰ عہدیداروں کو نااہل قرار دینا ہے، آئین میں 130ویں ترمیم کے تحت بل میں آرٹیکل 75، 164 اور 239AA میں تبدیلی کی تجویز ہے۔
رپورٹ کے مطابق 130ویں ترمیم کے تحت وزیر اعظم، وفاقی وزرا، وزرائے اعلیٰ اور دہلی حکومت کے وزرا ہٹائے جا سکیں گے، اگر کوئی رہنما 30 دن مسلسل 5 برس یا زائد سزا کے مقدمے میں گرفتار رہے تو اسے ہٹانے کا اختیار ہوگا، البتہ ترمیم کے تحت رہائی کے بعد دوبارہ تقرری کا راستہ کھلا ہوگا۔
بھارتی اخبار نے بتایا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن بل کے تحت 130ویں ترمیم کی شرائط کے مطابق ہی وزرا کی برطرفی کی شق شامل ہے، یونین ٹیریٹریز میں وزرا پر بھی یہی نااہلی کا اصول لاگو ہوگا، کانگریس، اے آئی ایم آئی ایم اور ٹی ایم سی نے ترمیمی بلوں کی سخت مخالفت کر دی۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ترمیمی بلوں کا ایف آئی آر اور چارج شیٹ کے مرحلے پر سیاسی انتقام میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ غیر آئینی بل بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر انتظامی اداروں کو جج اور جلاد بننے کا موقع دے گا۔ مہوا موئترہ نے کہا کہ یہ بھارتی جمہوریت کا سیاہ دن ہے نیا بل وفاقی ڈھانچے اور عدلیہ دونوں کو بائی پاس کرتا ہے جبکہ ابھیشیک سنگھوی نے مؤقف اختیار کیا کہ انتخابات میں شکست نہ دے سکنے پر اپوزیشن کو ہٹانے کا آسان طریقہ اور جانبدار اداروں کے ذریعے گرفتاریاں کرنا ہے۔
بی جے پی نئی قانون سازی کو مخالف آوازیں دبانے کا ہتھیار بنا رہی ہے جہاں مودی سرکار میں نہیں وہاں ترمیمی بلوں کے تحت اپوزیشن کو نشانہ بنایا جائے گا، اس کا جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا کا نیا فارمولا سیاسی انتقام کیلیے استعمال ہوگا۔