اسلام آباد (18 جولائی 2025): وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کا پانی روکنے کی شرارت کر سکتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی ومنصوبہ بندی کا اجلاس سید عبدالقادر گیلانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں وفاقی وزیر احسان اقبال نے اڑان پاکستان پروگرام پر بریفنگ دی اور آبی ذخائر منصوبوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت پاکستان کا پانی روکنے کی شرارت کر سکتا ہے۔ بھارتی شرارتوں سے نمٹنے کے لیے آبی ذخائر تعمیر کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم نے دیامر بھاشا ڈیم 2030 تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، جب کہ مہمند ٹیم پر بھی کام کو بھی تیز تر کیا جائے گا۔
احسن اقبال نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 1047 ارب کے ترقیاتی فنڈز خرچ کیے گئے۔ گزشتہ مالی سال 1100 ارب کے ہدف میں سے 96 فیصد فنڈز خرچ کیے گئے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں ترقیاتی منصوبوں پر سب سے زیادہ اخراجات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 2025 تک دنیا کی ٹاپ 20 معیشتوں میں شامل ہونے والا تھا، لیکن 2018 میں مصنوعی رجیم چینج کی وجہ سے ترقی کا عمل رک گیا۔ 2018 سے 2023 تک کا تیار کردہ پانچ سالہ منصوبے پر عمل نہیں کر سکے۔ بعد میں 2022-23 میں پانچ ستونوں کی بنیاد پر دوبارہ پلان تیار کیا۔
وفاقی وزیر ترقی اور منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل سے پیچھے رہ گیا۔ لیکن دنیا میں گزشتہ 60 سال میں ہونے والی تبدیلیوں کا سفر اگلے چھ سال میں طے ہوگا۔ ایک ہزار زرعی
ماہرین کو تربیت کیلیے چین بھیج رہے ہیں اور ان میں سے 300 کو بھیجا جا چکا ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10 فیصد اور دنیا کے دیگر ملکوں سے کم ہے۔ سرکاری اداروں کو ہر سال ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے رواں ماہ اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں دونوں ملکوں میں پانی کی تقسیم کا ’’سندھ طاس معاہدہ‘‘ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا یہ معاہدہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان نہیں بلکہ عالمی بینک اس کا ثالت ہے اور معاہدے کی رو سے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔
https://urdu.arynews.tv/indus-waters-treaty-between-pakistan-and-india-documents/