بھارت میں مسلمان طالبعلم والد سمیت گرفتار، گھر بھی مسمار

بھارت میں مسلمانوں کا جینا مشکل بنا دیا گیا ہے اسکول میں ہندو طالبعلم سے جھگڑے کے بعد مسلمان طالبعلم کو والد سمیت گرفتار جب کہ گھر مسمار کر دیا گیا۔

نریندر مودی کے مسلسل تیسرے دور اقتدار میں بھی بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا تازہ نشانہ ایک دسویں جماعت کا طالبعلم بنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسلم دشمنی کا یہ واقعہ بھارتی ریاست راجھستان کے ضلع اودے پور میں پیش آیا ہے جہاں سرکاری سر پرستی میں مسلمان مخالف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسکول میں دسویں جماعت کے مسلمان اور ہندو طالب علم کے درمیان جھگڑے کے بعد انتظامیہ نے مسلمان طالب علم کو والد کے ساتھ حراست میں لے لیا۔

ریاستی حکام نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ میونسپل کارپوریشن کا استعمال کرتے ہوئے مذکورہ مسلمان طالبعلم کا گھر غیر قانونی قرار دے کر گرا دیا گیا جس کے بعد شہر بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں صرف اقلیتیں ہی نہیں بلکہ ہندو خواتین اور بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ حال ہی میں ٹرینی ڈاکٹر سمیت دو لیڈی ڈاکٹروں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیے جانے کے بعد گزشتہ روز دو سالہ بچی کو بھی ہوس کے پجاریوں نے نہیں بخشا۔

بھارت کے اس بھیانک چہرے کے خلاف خود بھارتی بلا تفریق آواز اٹھا رہے ہیں اور مظلوموں کو انصاف دلانے کے لیے شہر شہر احتجاج ومظاہرے جاری ہیں۔