بھارتی سپریم کورٹ کا آوارہ کتوں کو چھوڑنے کا حکم

بھارتی سپریم کورٹ کا آوارہ کتوں کو چھوڑنے کا حکم

نئی دہلی (22 اگست 2025): بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی اور اس کے مضافات سے اٹھائے گئے آوارہ کتوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے بعد چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ کاٹنے اور ریبیز کے کیسز میں اضافے کے بعد دہلی اور اس کے مضافات میں تمام آوارہ کتوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا جائے تاہم فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے ناقدین کا کہنا تھا کہ اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں پناہ گاہیں موجود نہیں ہیں۔

جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے عدالتی حکم کے خلاف آن لائن دستخط مہم شروع کی تھی جس میں عدالت سے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلے پر سیاستدانوں اور مشہور شخصیات کی جانب سے بھی تنقید کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے اسے انسانی اور سائنس کی حمایت یافتہ پالیسی سے پیچھے ہٹنا قرار دیا تھا۔

تاہم آج سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی اور اس کے مضافات میں پچھلے چند ہفتوں میں اٹھائے گئے آوارہ کتوں کو حفاظتی ٹیکوں کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔

سابق وزیر اور جانوروں کے حقوق کی کارکن مینکا گاندھی نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ آوارہ کتوں کو علاقے میں واپس منتقل کرنے کے فیصلے سے خوش ہیں۔

اپریل میں بھارتی حکومت نے بتایا تھا کہ جنوری میں ملک بھر میں کتے کے کاٹنے کے تقریباً 430,000 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2024 میں یہ تعداد 3.7 ملین تھی۔

ایک سروے کے مطابق بھارت میں 52.5 ملین آوارہ کتے ہیں جبکہ 8 ملین پناہ گاہوں میں ہیں۔

عدالت کے 3 رکنی بینچ نے کہا کہ کیس کا دائرہ پورے بھارت میں پھیلایا جائے گا اور عدالت جلد ہی آوارہ کتوں کیلیے یکساں پالیسی بنائے گی۔