سری نگر: مقبوضۃ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجی نے کشمیر کے جنوبی علاقے ضلع شوپیاں میں گھر گھر تلاشی کے دوران لطیف احمد ڈار، طارق مولوی اور شارق احمد نامی نوجوانوں کو فائرنگ کر کے شہید کیا۔ نوجوانوں کی شہادت پر علاقے مکینوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی اور انہوں نے بھارتی فوج کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ قابض بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنز اور جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 20 سے زائد نوجوان زخمی ہوئے۔
بھارتی فوج کی فائرنگ سے متاثر ہونے والے نوجوانوں کو سری نگر اسپتال منتقل کیا گیا، مظاہرین پر فائرنگ کے بعد شوپیاں کے دوسرے علاقوں لال چوک، ریشی بازار اور اسلام آباد میں بھی بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے تمام علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ علاقے میں مواصلاتی نظام کی سروس بھی مکمل بند اور ٹرین سروس معطل کردی۔
صحافیوں کا قتل
دوسری جانب آزادیِ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے 1989 سے لے کر اب تک جدوجہد آزادی اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کو دنیا تک پہنچانے والے 18 صحافیوں کو پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران قتل کیا۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 کشمیری نوجوان شہید
بھارتی فوج کی فائرنگ سے شبیر احمد ڈار، مشتاق علی، محمد شعبان (وکیل)، خاتون صحافی آسیہ جیلانی، غلام محمد لون، غلام رسول آزاد، پرویز محمود سلطان، شجاعت بخاری، علی محمد مہاجن، سید غلام نبی، الطاف احمد فکتو، سیدن شفیع، طارق احمد، عبدالماجد بٹ اور جاوید احمد شامل ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کرنے، انہیں اغواء اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔