بھارتی کسانوں نے احتجاج پنجاب سے باہر وسیع کرنے کی کال دے دی

بھارتی کسانوں کا دہلی چلو مارچ کے نویں روز پولیس تشدد اور حکومت سے ناکام مذاکرات کے بعد احتجاج کو پنجاب سے باہر تک پھیلانے کی کال دے دی ہے۔

اپنے مطالبات کے حق میں بھارتی کسانوں کا دہلی چلو مارچ کے نویں روز پولیس تشدد اور حکومت سے ناکام مذاکرات کے بعد احتجاج کو پنجاب سے باہر تک پھیلانے کی کال دے دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ نویں روز بھی جاری رہا جب کہ ہریانہ پولیس نے کسان مظاہرین پر تشدد کی انتہا کر دی۔ دوسری جانب کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے اور کسان یونینز نے پنجاب سے باہر احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی ہے۔

کشان مظاہرین نے 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی بھی دی تھی جس کے بعد مودی سرکاری نے حواس باختہ ہو کر دہلی کی سرحدوں پر سیکیورٹی بڑھا دی تھی۔ اس وقت 14 ہزار سے زائد کسان پنجاب اور ہریانہ شمبھو بارڈر پر جمع ہیں جب کہ مظاہرین 1200 ٹریکٹرز کے ساتھ دہلی چلو مارچ میں شرکت کے لیے رواں دواں ہیں۔

دہلی چلو مارچ کے مظاہرین پولیس کے بہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں اور سم یوکتا کسان مورچہ کی جانب سے کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے

کسانوں نے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ایم ایس پی پر دالوں، مکئی اور کپاس کی خریداری کی حکومت کی تجاویز مسترد کر دی تھیں۔ چندی گڑھ میں مرکز کی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد 200 سے زائد یونینز مارچ میں شامل ہو چکی ہیں جب کہ پنجاب ہائی کورٹ نے کسانوں کو ایک جگہ جمع نہ ہونے کا حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔

بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مارچ میں لوگوں کی بڑھتی تعداد سے بھارتی دارالحکومت میں رکاوٹوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ دوسری جانب کسان مزدور لیڈر سرون سنگھ کا کہنا ہے کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارےمسائل حل کرے یا یہ رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔

انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ آگے بڑھنا ہماری مجبوری بن گئی ہے اور اب آگے جو بھی ہوگا اس کی ذمے دار بھارت سرکار خود ہو گی۔