امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور روس سے آئل خریدنے پر الگ جرمانے عائد کرنے کے بعد بھارت نے گھٹنے ٹیک دیئے۔
خبرایجنسی کے مطابق امریکی اقدامات پر بھارتی ریفائنریوں نے روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔ بھارت روسی خام تیل کا سب سے بڑا خریدار رہا ہے اب مزید نہیں خریدے گا۔
بھارت کی 4 سرکاری ریفائنریوں نے روسی تیل کے نئے سودے نہیں کیے ہیں۔
بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ ہے جو سمندری راستے کے ذریعے روس سے خام تیل کا بڑا خریدار ہے اس سے روس کو زبردست آمدنی ہوتی ہے جو کہ یوکرین سے جنگ کے دوران اسے فائدہ پہنچاتی ہے۔
ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل” پر لکھا تھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کررہا ہے، دونوں اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ نیچے لے جا سکتے ہیں۔