بھارت کا آکاش میزائل پروگرام مودی سرکار کی رسوائی کا باعث بن گیا، ڈیل کرنے کے بعد سے آج تک مودی سرکار ایک بھی آکاش میزائل فراہم نہ کرسکی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کا میزائل پروگرام مودی سرکار کی رسوائی کاباعث بن گیا، زمین سے ہوا میں مار کرنے والے آکاش میزائل پر 1990میں کام شروع ہوا، ایک ملین ڈالر سے بننے والا ایک میزائل صرف 30 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
سال 2017 میں مودی سرکار اور گودی میڈیا نے آکاش میزائل کے حق میں بے پناہ پروپیگنڈاکیا ، آکاش میزائل کو جدید ترین، کم قیمت اور میڈ ان انڈیا کا ٹیگ لگا کر پروپیگنڈا کیا گیا۔
بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا کیا کہ سوڈان، فلپائن،بحرین اورکینیا نےآکاش میزائل خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہے اور ویتنام ، انڈونیشیا، عرب امارات اور مصر نے بھی دلچسپی کا اظہارکیا۔
ڈیل کرنے کے بعد سے آج تک مودی سرکار ایک بھی آکاش میزائل ڈیلیور نہ کرسکی، ذرائع کےمطابق آکاش میزائل ابھی تک ڈویلپمنٹ فیزمیں ہے، ایکسپورٹ کے قابل نہیں۔
ذرائع کے مطابق مودی سرکار نے ہزیمت سے بچنے کی خاطر 2019 میں ڈیفیکٹ انویسٹیگیشن بورڈ تشکیل دیا تاہم 2019 سے 2023 تک ڈیفیکٹ انویسٹیگیشن بورڈ کے 16 اجلاسوں کے باوجود آکاش میزائل کو درپیش مسائل دور نہ کیے جا سکے۔