عالمی جریدے دی ڈپلومیٹ نے خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی جریدے دی ڈپلومیٹ نے لکھا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، میگزین کے مطابق انڈیا کا انڈس واٹر ٹریٹی یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام چین کو برہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
برہما پترا بھارت کے پانی کا 30 فی صد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اس دریا سے آنے والا پانی بھارت کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا 44 فی صد ہے۔
دی ڈپلومیٹ کے مطابق چین برہما پترا پر بڑے ڈیم تعمیر کر رہا ہے، اس سے قبل ورلڈ بینک نے واضح کیا تھا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔
India’s suspension of the IWT could prompt China to block the Brahmaputra River, which supplies around 30 percent of India’s fresh water and about 44 percent of its total hydropower potential. https://t.co/eiVCOdsK84
— The Diplomat (@Diplomat_APAC) May 25, 2025
صدر ورلڈ بینک صدر اجے بنگا نے سی این بی سی کو حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوئی شق اس میں شامل نہیں ہے، سندھ طاس معاہدے کو فریقین کی مرضی ہی سے ختم یا اس میں کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے، سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پر سہولت کار کا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی تھی۔ جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی۔ اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر ورلڈ بینک
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔ اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہیجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔