اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں پیش کردہ تحریری جواب کے مطابق رواں مالی سال کے درمیان ملک میں افراط زر 6.8 فیصد رہی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان افراط زر کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔ تحریری جواب وزیر برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ افراط زر 6.8 فیصد رہی۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ نومبر 2018 میں پاکستان میں افراط زر 6.5 فیصد رہی تھی جبکہ اسی سال دسمبر میں افراط زر 6.2 فیصد رہی۔
سینیٹ کو بتایا گیا کہ جنوری 2019 میں افراط زر 7.2 فیصد، فروری میں 8.2 فیصد جبکہ مارچ 9.4 فیصد رہی۔
تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنی۔ حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنز مانیٹری پالیسی اختیار کر رہا ہے۔
سینیٹ کو مزید بتایا گیا کہ متوقع افراط زر میں اضافے کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا ہے۔