صدر کراچی چیمبر نے کہا ہے کہ اُمیدوں کے برعکس شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی ناکافی ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو اُمیدوں کے برعکس ایک فیصد کم کرکے 19.5 فیصد کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی شرح سود میں خاطر خواہ کمی کی توقع کر رہا تھا لیکن بدقسمتی سے صرف ایک فیصد کمی کی گئی جس میں 300 سے 500 بیسس پوائنٹس کی کمی ہونی چاہیے تھی۔100 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب 19.5 فیصد ہے جو کہ اب بھی بہت زیادہ ہے لہٰذا اسے زیادہ جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے تاکہ اسے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ لاتے ہوئے 7 سے 8 فیصد کے درمیان ہونا چاہئے جو خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہے۔
ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ تاجر برادری سود کی شرح کو سنگل ڈیجیٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروباری لاگت میں کمی کی وجہ سے توسیع کو فروغ ملے گا جو یقیناً معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کے مؤقف میں نرمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ یہ مسلسل دوسری کمی ہے جس نے شرح سود کو 22 فیصد سے کم کر کے 20.5 فیصد اور اب 19.5 فیصد کر دیا ہے۔اس سے کسی حد تک معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کاروبار اور صارفین پر مالی بوجھ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے سخت مانیٹری پالیسی مؤقف کی وجہ سے قرضے غیر معمولی مہنگے ہوئے جس کے باعث معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا خاص طور پر کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا جس نے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بری طرح مشکلات سے دوچار کردیا ہے اس لیے خاطر خواہ کمی کی صورت میں ریلیف ناگزیر ہو گیا ہے۔ہم شرح سود میں لگاتار دوسری کمی کو سراہتے ہیں تاہم یہ امید کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک اپنے اگلے جائزے میں پالیسی ریٹ میں کم از کم 300 سے 500 بیسز پوائنٹس کی کمی کے ساتھ یہ رجحان جاری رکھے گا۔