آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کا 13 واں ایڈیشن بھارت میں جاری ہے 1975 سے 2019 تک ہونے والے 12 عالمی کپ میں بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ کے ناقابل یقین ریکارڈز قائم ہوئے۔
کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ آئی سی سی ورلڈ کپ کا 13 واں ایڈیشن بھارت میں پوری آب وتاب کے ساتھ جاری ہے اس سے قبل 1975 سے 2019 تک کھیلے گئے 12 عالمی کپ ٹورنامنٹس میں کھلاڑیوں کی جانب سے بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ میں کئی انفرادی اور اجتماعی ریکارڈ قائم کیے جن پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ورلڈ کپ کے بیٹنگ ریکارڈز:
ورلڈ کپ میں اب تک مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز بھارتی لیجنڈ سچن ٹنڈولکر کے پاس ہے جنہوں نے 1992 سے 2011 تک 6 عالمی کپ کے مقابلوں میں شرکت کی اور 2278 رنز اسکور کیے ہیں۔
سچن ٹنڈولکر کو ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر ہی نہیں بلکہ ایک ٹورنامنٹ میں بھی سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے جو انہوں نے 2003 کے ورلڈ کپ میں 673 رنز بنا کر حاصل کیا جو تاحال کوئی نہیں توڑ سکا ہے۔
جنوبی افریقہ کے لانس کلوزنر سب سے زیادہ بیٹنگ اوسط رکھنے والے کھلاڑی ہیں۔ کلوزنر نے صرف دو ورلڈ کپ 1999 اور 2003 میں شرکت کی اور اس میں 124 کی شاندار اوسط سے رنز اسکور کیے (یہ اوسط کم سے 10 اننگز پر محیط ہے)۔
کرکٹ میچز میں بیٹنگ پارٹنر شپ کسی بھی ٹیم کی جیت اور ہار میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ 2015 میں ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور مارلن سیموئلز نے ریکارڈ 372 رنز کی دوسری وکٹ پارٹنر شپ قائم کی۔
نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل نے ہی 2015 کے عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 237 رنز کی سب سے بڑی انفرادی اننگ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔
کسی ایک ہی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا اعزاز موجودہ بھارتی کپتان روہت شرما رکھتے ہیں جو انہوں نے 2019 میں 5 سنچریاں بنا کر قائم کیا۔
2019 کے ورلڈ کپ تک میگا ایونٹس میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا اعزاز سچن ٹنڈولکر اور روہت شرما کے پاس مشترکہ طور پر تھا جنہوں نے 6، چھ سنچریاں بنا رکھی تھیں تاہم جاری ورلڈ کپ میں روہت نے ایک اور سنچری داغ کر اس ریکارڈ پر تنہا قبضہ کرلیا ہے۔
ورلڈ کپ ایونٹس کے بالنگ ریکارڈز:
آسٹریلیا کے گلین میک گرا جنہوں نے 1996 سے 2007 تک چار عالمی کپ میں شرکت کی اور مجموعی طور پر 71 وکٹیں حاصل کیں اور اس سنگ میل تک تاحال کوئی دوسرا بولر نہیں پہنچ سکا ہے۔
سب بہترین اکانومی ریٹ (کم سے کم 1000 گیندیں) ویسٹ انڈیز کے اینڈی رابرٹس کے پاس ہے جو 3.24 ہے۔ انہوں نے 1975 سے 1983 تک تین عالمی کپ کے مقابلوں میں حصہ لیا۔
بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار میں بھی آسٹریلیا کے گلین میک گرا سب سے اوپر ہیں جنہوں نے 2003 کے عالمی کپ میں نمیبیا کے خلاف صرف 15 رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
آسٹریلیا کے مچل اسٹارک کے پاس کسی ایک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز ہے جو انہوں نے 2019 کے عالمی کپ میں 27 وکٹیں لے کر حاصل کیا اس کے علاوہ وہ اب تک میگا ایونٹس میں سب سے کم اوسط 14.81 (کم از کم 400 گیندیں) کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔
میگا ایونٹس میں سب سے بہترین اسٹرائیک بھارت کے محمد شامی کے پاس ہے جنہوں نے 2015 اور 2019 کے ورلڈ کپ کھیلے اور 18.6 کی اوسط سے وکٹیں حاصل کیں (کم از کم 20 وکٹ)
فیلڈنگ ریکارڈز:
ورلڈ کپ ایونٹس میں چابک دستی سے فیلڈنگ کرکے مخالف بلے بازوں کو پویلین پہنچانے والوں کی فہرست میں سب سے اوپر سابق سری لنکن کپتان کمارا سنگا کارا کا نام آتا ہے جنہوں نے 2003 سے 2015 تک چار عالمی کپ ایونٹس میں شرکت کی جس میں وکٹوں کے عقب میں مجموعی طور پر 54 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
میدان کے اندر سب سے زیادہ کیچز لینے والے فیلڈرز میں آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ پہلے نمبر پر ہیں جنہوں نے 1996 سے 2011 تک پانچ میگا ایونٹس میں شرکت کی اور 28 کھلاڑیوں کے فضا میں کھیلے گئے شاٹس کو کامیابی کے اپنے ہاتھوں میں دبوچا۔
ورلڈ کپ ایونٹس میں ٹیموں کے ریکارڈز:
رواں میگا ایونٹ سے قبل کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑی اننگ کھیلنے کا ریکارڈ آسٹریلیا کے پاس تھا جو اس نے افغانستان کے خلاف 2015 کے عالمی کپ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنا کر حاصل کیا تھا جو رواں ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ اپنے نام کر چکا ہے جس نے سری لنکا کے خلاف 428 رنز کی میراتھن اننگ کھیلی۔
ورلڈ کپ میں سب سے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہونے کا منفی ریکارڈ کینیڈا کے نام ہے جو اس نے 2003 میں سری لنکا کے خلاف 36 رنز پر ڈھیر ہو کر اپنے نام کیا۔
میگا ایونٹس میں سب سے زیادہ جیت کا تناسب آسٹریلیا کے پاس ہے جس نے 2019 کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس تک جیت کی شرح 74.73 تھی۔
سب سے زیادہ مسلسل جیت کا ریکارڈ بھی کینگروز ہی رکھتے ہیں جنہوں نے 20 جون 1999 سے 19 مارچ 2011 تک مسلسل 27 میچز جیتے جب کہ 1999 سے 2007 تک ورلڈ چیمپئن بننے کی ہیٹ ٹرک سمیت ریکارڈ 5 بار ورلڈ کپ جیتنے کا ریکارڈ پر بھی آسٹریلیا کا قبضہ ہے اور اس ریکارڈ کو فی الحال دور دور تک کوئی ضرب لگاتا نظر نہیں آتا۔
ہر ورلڈ کپ کے ٹاپ اسکورر اور ٹاپ بولرز:
پہلے ورلڈ کپ 1975 میں نیوزی لینڈ کے گلین ٹرنر 333 رنز اور آسٹریلیا کے گیری گلمور 11 وکٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہے۔
دوسرے ورلڈ کپ 1979 میں ویسٹ انڈیز کے گورڈن گرینیج 253 رنز اور انگلینڈ کے مائیک ہینڈرک 10 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ بیٹر اور بولر رہے۔
1983 میں کھیلے گئے تیسرے میگا ایونٹ میں انگلینڈ کے ڈیوڈ گاور 384 رنز اور بھارت کے راجر بنی 18 وکٹوں کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔
چوتھا ورلڈ کپ جو 1987 میں پاکستان اور بھارت کی مشترکہ میزبانی میں کھیلا گیا انگلینڈ کے گراہم گوچ 471 رنز کے ساتھ بہترین بیٹر اور اور آسٹریلوی کریگ میک ڈرموٹ 18 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ بولر رہے۔
ورلڈ کپ 1992 میں نیوزی لینڈ کے کپتان مارٹن کرو نے 456 رنز اور پاکستان کے وسیم اکرم نے 18 وکٹیں حاصل کرکے اپنا راج قائم کیا۔
1996 کے میگا ایونٹ میں بھارت کے سچن ٹنڈولکر 523 اور بلیو شرٹس کے ہی انیل کمبلے 15 وکٹیں لے کر بیٹنگ اور بولنگ میں سر فہرست رہے۔
ورلڈ کپ 1999 میں بھارت کے راہول ڈریوڈ 461 رنز جب کہ نیوزی لینڈ کے جیوف الاٹ اور آسٹریلیا کے شین وارن بیس بیس وکٹیں حاصل کرکے مشترکہ طور پر ٹاپ بیٹر اور بولرز رہے۔
21 ویں صدی کا پہلا کرکٹ ورلڈ کپ 2003 میں کھیلا گیا جو آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کا مجموعی طور پر اٹھواں ایونٹ تھا جس میں مسلسل تیسری بار کوئی بھارتی بیٹر ٹاپ بلے باز رہا۔ اس میگا ایونٹ میں سچن ٹنڈولکر نے 673 رنز اسکور کیے جو اب تک کسی بھی میگا ایونٹ میں کسی ایک بیٹر کی جانب سے جوڑے گئے مجموعی رنز ہیں جب کہ اس سے قبل 1996 میں ٹنڈولکر 523 رنز بنا کر ٹاپ بیٹر رہے تھے۔
اسی ایونٹ میں سری لنکا کے چمندا واس مجموعی طور پر 23 وکٹیں لے کر ٹاپ بولر قرار پائے۔
ورلڈ کپ 2007 میں ٹاپ بیٹر اور بولر کا اعزاز آسٹریلیا کے حصے میں آیا جس میں میتھیو ہیڈن نے مجموعی طور پر 659 رنز اسکور جب کہ میگ گرا نے 26 وکٹیں حاصل کیں۔
بھارت میں کھیلے گئے 2011 کے عالمی کپ میں سری لنکا کے تلکا رتنے دلشان 500 رنز کے ساتھ ٹاپ بیٹر جب جب کہ پاکستان کے شاہد آفریدی اور بھارت کے ظہیر خان 21، 21 وکٹیں لے کر مجموعی طور پر ٹاپ بولر رہے۔
کے عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل 547 رنز کے ساتھ ٹاپ بیٹر اور 2015 نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ اور آسٹریلیا کے مچل اسٹارک 22، بائیس وکٹیں لے کر مشترکہ طور پر ٹاپ بولر رہے۔
ورلڈ کپ 2019 میں بھارت کے روہت شرما 648 رنز بنا کر سرفہرست رہے تو آسٹریلیا کے مچل اسٹارک نے 27 وکٹیں حاصل کرکے یہ اعزاز اپنے نام کیا۔
ورلڈ کپ کے پلیئر آف دی ٹورنامنٹس:
ابتدائی چار ورلڈ کپ 1975 سے 1987 تک پلیئر آف دی ٹورنامنٹس کا ایوارڈ نہیں دیا گیا۔
1992 میں مارٹن کرو (نیوزی لینڈ)
1996 میں سنتھ جے سوریا (سری لنکا)
1999 میں لانس کلوزنر (جنوبی افریقہ)
2003 میں سچن ٹنڈولکر (بھارت)
2007 میں گلین میک گراتھ (آسٹریلیا)
2011 میں یووراج سنگھ (بھارت)
2015 میں مچل اسٹارک (آسٹریلیا)
2019 میں کین ولیمسن (نیوزی لینڈ)