اسرائیل کی جانب سے کئی ہفتوں سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث امداد بند کی گئی ہے جس سے بھوک اور قحط سے بچے بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں بڑوں کیساتھ بچوں کو بھی کھانے کیلئے کچھ نہیں مل رہا اور اسرائیلی بمباری اور ناکہ بندی کی وجہ سے تقریباً 95 فیصد امدادی خدمات معطل ہیں۔
اسرائیل کےمحاصرے کی وجہ سےبچوں کو ایک دن میں ایک وقت کا بھی کھانا نہیں مل رہا جب کہ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سےغزہ میں انسانی امدادکانظام تباہ ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بھوک اور قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے عالمی برادری کواسرائیل کی ناکہ بندی ختم کرنےکیلئےمداخلت کرنی چاہیے، اسرائیل کی جانب سےناکہ بندی سےتباہ شدہ غزہ میں بھوک کابحران بڑھ گیا۔
اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کی جانب سے انسانی بنیادوں پر غزہ میں رسائی کی اپیلیں کی جارہی ہیں لیکن اسرائیلی وزیردفاع نے اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے غزہ میں بھوک اور قحط کو حماس کیخلاف پریشر لیور قرار دیا ہے۔