’ایران کسی صورت امریکا کے آگے نہیں جھکے گا‘

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ تہران اس کا "فرمانبردار” بن جائے لیکن ایرانی عوام ایسی "سنگین توہین” کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

سرکاری میڈیا نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے مذہبی تقریب کے دوران کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران ان کے سامنے جھک جائے لیکن ایرانی قوم اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایسی غلط توقعات رکھنے والوں کے خلاف کھڑی ہوگی۔

انہوں نے دوٹوک اعلان کیا کہ ایران کسی صورت امریکا کے آگے نہیں جھکے گا ہم پوری قوت کے ساتھ امریکی دباؤ اور خواہشات کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ براہِ راست مذاکرات کی دھمکیاں دیتے ہیں وہ محض ظاہری پہلو دیکھتے ہیں امریکا کا رویہ تسلط اور تابع داری کا مطالبہ ہے جسےایران کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔

ایران کے وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ برطانوی، جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ سے جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران تینوں یورپین ممالک کے وزرائے خارجہ نے اگلے ہفتے جمعے کے روز جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ساتھ ہی جرمن وزیر خارجہ کی جانب سے اگلے ہفتے ہونے والی ملاقات کی تصدیق کردی گئی ہے۔

تینوں اہم یورپی ممالک کا مشترکہ طور پر کہنا ہے کہ اگر ایران نے اپنی یورینیم افزودگی روکنے کے لیے کسی معاہدے پر مذاکرات کے لیے نہیں آیا تو اقوام متحدہ کی جانب سے لگنے والی پابندیاں دوبارہ متحرک کردی جائیں گی۔

امریکا سمیت تینوں اہم یورپین اتحادیوں کا خیال ہے کہ ایران ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اپنا ایٹمی پروگرام ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جبکہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا پروگرام صرف توانائی کے استعمال کے لیے ہے۔