حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید کی آخری گفتگو منظرعام پر آگئی۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، وہ ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائی تھی جس میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی تھی۔
قطر میں اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں ادا کی گئی تھی، جس میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد، امیر قطر کے والد، حماس رہنما خالد مشعل، اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں، حماس ، فلسطینی تنظیموں الفتح اور اسلامی جہاد کے نمائندوں اور دنیا بھر سے آئے اہم افراد نے شرکت کی تھی۔
اسماعیل ہنیہ کو دوحہ کے لوسیل قبرستان میں علامہ یوسف القرضاوی کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کی آخری گفتگو
ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق خامنہ ای سے اپنی آخری گفتگو میں کہا تھا کہ ’جب ایک لیڈر چلا جائے گا تو دوسرا لیڈر اس کی جگہ لے لے گا، یہ دنیا کا طریقہ ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘
اسماعیل ہنیہ نے ایرانی سپریم لیڈر سے کہا تھا کہ ’اللہ ہی ہے جو زندگی دیتا ہے اور لیتا ہے، وہی ہے جو ہمیں ہنساتا ہے اور رلاتا ہے لیکن جو چیز ہمیشہ رہے گی وہ انشاء اللہ امت مسلمہ ہے، بقول شاعر اگر ایک بزرگ ہمیں چھوڑ کر چلے جائیں تو دوسرے اس کی جگہ لیں گے‘۔
آخری گفتگو میں حماس کے سربراہ نے خامنہ ای کے لیے دعا کی تھی ’خدا آپ کو لمبی عمر، سلامتی اور صحت عطا فرمائے‘۔
اس کے جواب میں خامنہ ای نے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے شہید اسماعیل ہنیہ سے کہا تھا کہ ’ آپ ایک ایسا چھوٹا گروپ ہیں جو ایک بڑی فوج امریکا، نیٹو، برطانیہ اور دیگر ممالک کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے‘۔
اس موقع پر ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کو نیست و نابود کرنا ممکن ہے، انشاء اللہ وہ دن آئے گا جب فلسطین سمندر سے دریا تک قائم ہو گا‘۔