اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہزاروں فوجیوں کو غزہ کی پٹّی سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے تاہم مرکزی علاقوں میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ غزہ کے کچھ علاقوں بالخصوص شمالی نصف حصے میں جنگ کی شدّت کم ہو رہی ہے جہاں فوج کا کہنا ہے کہ وہ آپریشنل کنٹرول سنبھالنے کے قریب ہے تاہم غزہ کے دیگر علاقوں خصوصاً جنوبی شہر خان یونس اور علاقے کے مرکزی علاقوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔
اسرائیل کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اس کے اہم اتحادی امریکا کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ جنگ کو کم شدّت کی لڑائی میں بدل دے۔
فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ پانچ بریگیڈز یا کئی ہزار فوجیوں کو تربیت اور آرام کے لیے آنے والے چند ہفتوں میں غزہ سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ اتوار کو ایک بریفنگ میں فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا گیا تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کتنے فوجیوں کا انخلا کیا جا رہا ہے۔
فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بریفنگ میں یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل جنگ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے۔
2023 فلسطینیوں کی نسل کشی کا سال رہا
واضح رہے کہ اسرائیل کی مقبوضہ فلسطین میں غزہ پٹی پر جاری جارحیت کو تین ماہ ہو رہے ہیں اور غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی کے دوران اب تک 21 ہزار 800 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔