فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی مظالم پر سعودی عرب کا دوٹوک مؤقف آگیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل بھوک، ظلم اور نسل کشی کے جرائم مسلسل کر رہا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ ردعمل پورے غزہ پر کنٹرول کے اسرائیلی منصوبے پر آیا ہے۔
سعودی عرب پہلے بھی واضح کر چکا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل سے تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے۔
فلسطین نے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب لیگ اسرائیل کےغزہ پر قبضے کے منصوبے پر غور کرے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں پر بھی عرب لیگ اجلاس بلانے کی درخواست کی گئی ہے اور خطے کے عرب ممالک کی جانب سے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسرائیل کا سب سے بڑا حامی امریکا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے سے بدستور انکاری ہے۔ فلسطینی ریاست کے معاملے پر امریکا اور برطانیہ میں سفارتی بات چیت ہو گی۔
امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا کوئی فعال حکومتی ڈھانچہ موجود نہیں، ہدف ہے حماس دوبارہ اسرائیلی شہریوں پر حملہ نہ کر سکے حماس کا خاتمہ امریکی پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی بحران کے حل کےلیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے فرانس اور برطانیہ پر شدید تنقید کی ہے، فلسطینی ریاست صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے، مغربی ممالک فلسطینی ریاست کا نقشہ بھی نہیں دے سکتے۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کو غیرمتعلقہ قرار دیدیا۔
انھوں نے کہا کہ نہیں بتاسکتے فلسطینی ریاست کہاں ہوگی، کون حکومت کرےگا، فرانس اور برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ داخلی سیاست پر مبنی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا کی حکومت غور کر رہی ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے اور اس کی شرائط کیا ہوں گی۔
برطانوی وزیراعظم اور آسٹریلیا نے اسرائیل کے غزہ پر کنٹرول سے متعلق فوری نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے کا فیصلہ غلط تھا اور اسرائیلی حکومت پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی ہے۔