اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، 50 فیصد امریکی ووٹرز کی رائے

اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، امریکی ووٹرز کی رائے

واشنگٹن (28 اگست 2025): امریکی ووٹرز کی نصف تعداد کا ماننا ہے کہ اسرائیل غزہ کے مکینوں کی نسل کشی کر رہا ہے جبکہ 60 فیصد نے اسرائیل کیلیے مزید امریکی فوجی امداد کی مخالفت کی۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف امریکا کی Quinnipiac یونیورسٹی کے کی طرف سے کیے گئے حالیہ سروے کی رپورٹ میں ہوا۔

سروے رپورٹ کے مطابق امریکی ووٹرز جو یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے ان میں 77 فیصد ڈیموکریٹس اور 51 فیصد آزاد ووٹرز شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گروک چیٹ بوٹ غزہ کی نسل کشی پوسٹ پر عارضی طور پر بند

سروے کے مطابق ریپبلکن ووٹرز کی ایک بڑی اکثریت یعنی 64 فیصد کے نزدیک اسرائیل غزہ میں نسل کشی نہیں کر رہا جبکہ اس کے برعکس رائے رکھنے والے ریپبلکن ووٹرز کا تناسب 20 فیصد ہے۔

سروے کے مطابق 37 فیصد امریکی ووٹرز نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کیلیے زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں جبکہ 36 فیصد نے کہا کہ وہ اسرائیلیوں کیلیے زیادہ ہمدردی محسوس کرتے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ دو عشروں کے دوران فلسطینیوں سے ہمدردی رکھنے والے امریکی ووٹرز کی تعداد میں اضافہ اور اسرائیلیوں سے ہمدردی رکھنے والے امریکی ووٹرز کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔

اسی طرح اس عرصہ کے دوران اسرائیل کو امریکی فوجی امداد دینے کی حمایت کرنے والے امریکی ووٹرز کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔

واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔

گزشتہ سال جنوری میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل پر نسل کشی کے الزام تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو نسل کشی سے تحفظ کا معقول حق حاصل ہے۔

بعد ازاں نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔