تل ابیب (21 اگست 2025): اسرائیل نے غزہ پر قبضے کیلیے فوجی آپریشن کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا جبکہ نیتن یاہو حکومت تقریباً 2 سال سے جاری جنگ روکنے کیلیے جنگ بندی کی نئی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے بتایا کہ ہم نے غزہ پر حملے کے ابتدائی مرحلے کا آغاز کر دیا ہے اور اب شہر کے مضافات پر اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کا قبضہ ہے۔
گزشتہ روز صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک فوجی اہلکار نے کہا تھا کہ ریزرو فوجی ستمبر 2025 تک فرائض انجام نہیں دیں گے تاکہ ثالثوں کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی شرائط پر خلیج کو ختم کرنے کیلیے کچھ وقت ملے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کر دیا؛ ہلاکتیں
لیکن فلسطینی انکلیو میں حماس کے مزاحمت کاروں کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی جھڑپ کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے مضبوط علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور مزاحمتی تنظیم کو شکست دینے کیلیے ٹائم لائن کو تیز کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی بیانات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ بین الاقوامی تنقید کے باوجود اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ ہمارے فوجی پہلے ہی غزہ شہر کے مضافات میں کارروائیاں کر رہے ہیں اور حماس اب ایک تباہ شدہ اور زخمی فورس ہے۔
ایفی ڈیفرین نے کہا کہ ہم غزہ شہر میں حماس پر حملے کو مزید گہرا کریں گے۔
دوسری جانب حماس نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں نیتن یاہو پر غزہ شہر میں معصوم شہریوں کے خلاف وحشیانہ جنگ جاری رکھنے کے حق میں جنگ بندی معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔