اسرائیلی فورسز غزہ میں بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ ایک یہودی نے بتا دیا

ایک یہودی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز فلسطین کے محصور شہر غزہ میں بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ ایک یہودی کا یہ تبصرہ آباد کاروں کے نفسیاتی خوف کو آشکار کرتا ہے، جس میں وہ اپنے بھیانک جرم کی وجہ سے مبتلا ہو چکے ہیں۔

صہیونی فورسز نے عارضی جنگ بندی کے بعد جس شدت سے غزہ کے رہائشی علاقوں کو وحشیانہ بمباری کا ہدف بنایا ہے ہوا ہے، اس پر ساری دنیا کے لوگ چیخ پڑے ہیں، لیکن امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک اسرائیل کا ہاتھ سختی سے پکڑنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتے۔

لوگ حیران ہو کر یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر صہیونی فورسز اتنی درندگی کے ساتھ جان بوجھ کر بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں، اسپتالوں کو کیوں تباہ کر رہے ہیں؟ انکیوبیٹرز کو کیوں بند کرنے پر زور ڈال رہے ہیں؟

اس کی وجہ ایک یہودی نے خود بتا دی ہے، شولمو یزچک نے کہا اسرائیلی جانتے ہیں کہ اگر یہ بچے زندہ رہ گئے تو یہ دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے آزادی پسند ہوں گے اور ان میں سے کوئی ایک بچہ فلسطین کو آزاد کروا سکے گا۔

اسرائیلی فوج کی غزہ کے اسکولوں پر بمباری، 50 فلسطینی شہید، متعدد زخمی

یہودی نے کہا یہاں تک کہ اگر اسرائیل حماس کو تباہ کر بھی دے تب بھی وہ جانتے ہیں کہ یہ بچے جن کے سامنے ان کے خاندانوں کی نسل کشی کی گئی کبھی نہیں بھولیں گے اور جو کچھ آباد کاروں نے ان کے گھر والوں کے ساتھ کیا ہے وہ اس کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔

اس نے بتایا کہ یہ بچے ایسے سخت گیر جنگجو بن کر سامنے آئیں گے، ایسے مزاحمت کار بنیں گے جو دنیا کی تاریخ میں کبھی پیدا نہیں ہوئے، اسی وجہ سے اسرائیل ان بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔