اسرائیلی یرغمالیوں کے لواحقین کی بڑی تعداد نے وزیراعظم نیتن یاہو کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے ان کی رہائی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران حماس کے ہاتھوں یرغمال صہیونی فوجیوں کے لواحقین نے اپنے وزیراعظم نیتن یاہو کی رہائشگاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور یرغمالیوں کی رہائی میں اب تک ناکامی پر اسرائیلی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم 105 دن سے التجائیں کر رہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جراتمندانہ اقدامات کرے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک رکن نے یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ جنگ بندی کو قرار دیا ہے اور کہا کہ رہائی کی غرض سے جنگ بندی معاہدے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ گادی آئزنکوٹ کا تبصرہ اسرائیل میں جنگ کی سمت کے حوالے سے بڑھتے ہوئے احتجاج کی کئی علامات میں سے ہے۔
اسرائیل کی قیادت کو متضاد دباؤ کا سامنا ہے اور یہ تبصرہ اسرائیل کی موجودہ حکمت عملی پر تنقید پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی ریاست کی غزہ پر 7 اکتوبر سے جارحیت جاری ہے اس دوران مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم نے دنیا کی تاریخ کو شرما دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں اور 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور اس سے کئی گنا زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جب کہ ہزاروں افراد لاپتہ ہیں جب کہ غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
امدادی سرگرمیوں کی محدود رسائی کے باعث غزہ میں انسانی المیے جنم لے رہے ہیں۔ غزہ میں قحط کی صورتحال اور کئی وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔