برلن: یورپ کا ترقی یافتہ ملک جرمن اس وقت بے روزگاری اور تارکین وطن کے مسئلے سے دو چار ہے.
تفصیلات کے مطابق جرمنی میں پہلی بار بے روزگاری میں اضافے کے اشارے ملے ہیں، جو آئندہ چند روز میں مزید واضح ہوسکتے ہیں.
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے بدھ کو ایک رپورٹ جاری ہوئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں بے روزگاری کی شرح 4.9 فی صد تھی، البتہ مئی میں یہ بڑھ کو پانچ فیصد ہو گئی۔
اعداد وشمار واضح کرتے ہیں کہ اس ماہ کے دوران بے روزگار افراد کی تعداد بڑھ کر 2.24 ملین تک پہنچ گئی.
مزید پڑھیں: جرمنی میں پانچ مسافروں کے لیے’اڑن ٹیکسی‘کی کامیاب پرواز
ایک اور رپورٹ کے مطابق جرمنی 2018 سے اب تک ایک لاکھ بارہ ہزار تین سو غیر ملکیوں کو شہریت دے چکا ہے، جس سے اس کی معیشت پر بوجھ بڑھا ہے.
شہریت حاصل کرنے والوں میں اکثریت ترک باشندوں کی ہے. ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں سولہ ہزار سات سو ترک باشندوں کو جرمنی شہریت ملی۔
خیال رہے کہ اسلاموفوبیا کے باوجود یورپ کے کئی ممالک نے اپنے دروازے مسلمان تارکین وطن کے لیے بند نہیں کیے.