‘وزیراعظم سےمتعلق جسٹس فائز عیسیٰ کا کیس سننا درست نہیں’

سپریم کورٹ نے وزیراعظم ترقیاتی فنڈزکیس کاتحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ ‏نےوزیراعظم کیخلاف ایک مقدمہ دائرکررکھاہے، وزیراعظم سےمتعلق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاکیس سننادرست ‏نہیں، غیرجانبداری اصول کےتحت قاضی فائزوزیراعظم سےمتعلق کوئی کیس نہ سنیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد کی جانب سے تحریر کیے گئے فیصلے کے مطابق وفاقی اور ‏صوبائی حکومتوں کےجوابات کے بعد مزید کارروائی کی گنجائش نہیں، دوران سماعت جسٹس فائزنےعدالت ‏کواٹارنی جنرل کو بعض دستاویزات دیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ کودستاویزات واٹس ایپ پرنامعلوم ذرائع سےملیں، جسٹس ‏فائزعیسیٰ کودستاویزات کےدرست ہونےکا خودبھی علم نہیں تھا، اٹارنی جنرل نےدستاویزات درست نہ ‏ہونےکااعتراض کیا، عدالت اراکین اسمبلی کےفنڈزسےمتعلق درخواست نمٹاتی ہے۔

فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل نےجسٹس فائزعیسیٰ کےشکایت کنندہ ہونےکا اعتراض اٹھایا، اٹارنی جنرل ‏نےکہابطورشکایت کنندہ جسٹس فائزکوکیس نہیں سنناچاہیے، چیف جسٹس نےکہاان حالات میں جسٹس ‏فائزکیلئےمقدمہ سننامناسب نہیں ہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے5صفحات پرمبنی فیصلہ تحریرکیا ہے۔