’آزادی صحافت پر حملہ ناقابل قبول‘ اطالوی وزیراعظم کی صحافیوں پر اسرائیلی حملے کی مذمت

اٹلی کی وزیراعظم نے غزہ میں النصر اسپتال پر اسرائیلی حملے کو ’آزادی صحافت پر ناقابل قبول حملہ‘ قرار دیا ہے۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی النصر اسپتال پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرنے والی تازہ ترین عالمی رہنما ہیں جس میں پانچ صحافیوں سمیت 21 افراد شہید ہوئے تھے۔

میلونی نے ریمنی کے ساحلی شہر میں ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ آزادی صحافت پر اور ان تمام لوگوں پر ناقابل قبول حملہ ہے جو جنگ کے سانحے کی رپورٹنگ کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔

اپنے ریمارکس کے دوران میلونی نے اسرائیل سے غزہ پر اپنا فوجی قبضہ ختم کرنے، فلسطینی انکلیو میں امداد کی اجازت دینے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے اسرائیلی فوج پر غزہ پر اندھا دھند بمباری میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا ہے، ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب سے اسرائیل نے انکلیو پر اپنی جنگ شروع کی ہے، شہید ہونے والوں میں سے 83 فیصد عام شہری ہیں۔

رپورٹس کے مطابق شہید ہونے والے 6 صحافیوں میں رائٹرز کا کیمرا مین حسام المصری، امریکی خبر ایجنسی اے پی اور برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی نامہ نگار مریم ابودقہ، امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابوطحٰہ، الجریزہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور قدس نیٹ ورک کا صحافی احمد ابو عزیز شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

صحافی اسپتال میں اسرائیل کے جبری قحط کا شکار فلسطینیوں کی رپورٹنگ کرنے میں مصروف تھے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا کہ ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 21 افراد میں سے کوئی بھی مزاحمتی تنظیم کا حصہ نہیں تھا۔

گزشتہ روز اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حماس کے جاسوسی کرنے والے کیمرے کو نشانہ بنایا اور طبی سہولت پر حملے میں چھ مزاحمت کاروں کو شہید کیا۔

تاہم حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل مزاحمت کاروں کے ناموں کا اعلان کرے۔

مزاحمتی تنظیم نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے بتائے گئے چھ فلسطینیوں میں سے کم از کم 2 ناصر اسپتال پر حملوں میں شہید نہیں ہوئے بلکہ وہ دوسری جگہ اور وقت پر شہید کیے گئے۔