حکومت اور جماعت اسلامی میں رابطہ، معاہدے میں کیا پیش رفت ہوئی؟

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ محسن نقوی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹرز منصورہ جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق لیاقت بلوچ نے وفاقی وزیر کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزراء محسن نقوی اور عطا تارڑ حکومت کیساتھ جماعت اسلامی کے معاہدے پر پیشرفت سے آگاہ کریں گے۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ محسن نقوی عطا تارڑ منصورہ آئیں گے تاہم لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹرز منصورہ میں آنے کی تاریخ نہیں بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے طلبہ کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

 لیاقت بلوچ نےکہا کہ وفاقی وزراء سے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی، بجلی کے بلوں پر کیپسٹی چارجز کا خاتمہ اور بجلی کے ٹیرف میں کمی جیسے ہمارے مطالبات پر بات چیت ہوگی۔اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر ٹیکسز میں کمی بھی مطالبات میں شامل ہے۔

اس سے قبل 19 اگست کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور جماعت اسلامی رہنما لیاقت بلوچ کے مابین ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔

مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات لاہور یا اسلام آباد میں ہو گی جس میں معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ لیا جائےگا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے لیاقت بلوچ سے سوال کیا کہ آپ کے حافظ کہاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حافظ نعیم پورے ملک کے دورے پر ہیں تاکہ عوام کوریلیف ملے اور حکومت غفلت نہ کرے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم  عوامی مشکلات میں کمی کیلئے بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔

معاہدے کے اہم نکات

حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونیوالے معاہدے جس میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو ہر ممکن کم کیاجائےگا، بجلی کےبلوں اورٹیکسز کو فوری طور پر کم کیا جائے گا.

معاہدے میں لکھا ہے کہ جاگیرداروں اورلینڈہولڈرزپر انکم ٹیکس کامؤثر نظام واضح کیاجائےگا، تاجروں اور ایکسپوٹرز کےمسائل کے حل کیلئےکمیٹی بنائی جائے گی۔

معاہدے میں کہنا ہے کہ آئی پی پیز کےمعاہدوں پر مکمل نظر ثانی کی جائے گی اور آئی پی پیزمعاملےپرٹاسک فورس قائم ہوگی جو ایک ماہ میں کام مکمل کرے گی ، چیئرمین واپڈا،آڈیٹر جنرل پاکستان،ایف پی سی سی آئی کےنمائندے ہوں گے۔

اگست کےبجلی بلوں کی ادائیگی کو15 دن کیلئےمؤخر کیاجائےگا اور کیپسٹی بلوں کی ادائیگی فی یونٹ بجلی کی کمی سےمنسلک ہوگی ، معاہدے میں حکومت کی ٹاسک فورس کے نکات بھی شامل ہیں۔

کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے گا، سرکاری سطح پراستعمال گاڑیوں کو1300 سی سی تک محدود کیاجائے گا اور حکومت اشیائےخورو نوش کی قیمتوں اور ٹیکسز میں کمی کرے گی۔

جماعت اسلامی کےلیاقت بلوچ،امیر العظیم اور فراست علی شاہ کےدستخط موجود ہے جبکہ حکومت کی جانب سےمحسن نقوی اور عطاتارڑ کےدستخط موجود ہیں۔ حکومت اورجماعت اسلامی کےدرمیان مذاکرات گزشتہ رات کامیاب ہوئے تھے۔