حکومت اور جماعت اسلامی میں ڈیڈلاک برقرار

مہنگائی اور بجلی بلوں کے خلاف راولپنڈی میں دیے گئے جماعت اسلامی کے دھرنے کا آج پانچواں روز ہے اور حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔

 حکومت اور جماعت اسلامی مذاکرات کا دوسرا دور شروع نہ ہو سکا۔ جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10مطالبات رکھے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مطالبات پر قائم ہیں حکومتی وفد نے مشاورت کا وقت مانگا تھا حکومت کی طرف سے آج بھی  کوئی جواب نہیں دیا گیا، مذاکرات میں  کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

جماعت اسلامی نے مذاکرات پر وزیراعظم کی گارنٹی کامطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ معاہدہ طے ہونے پر وزیر اعظم کے دستخط ہونے چاہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا اگلا دور آج شروع ہونے کا امکان ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے سے خطاب اور اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کل سے کراچی میں بھی دھرنا شروع ہوگا، اس کے بعد اسے پورے ملک میں پھیلا دیں گے، پہلے مرحلے میں گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بیٹھیں گے، دوسرے مرحلے میں شاہراہوں پر دھرنا دیں گے۔

انھوں نے کہا لاہور میں بھی گورنر ہاؤس پر تاریخی دھرنا شروع ہونے جا رہا ہے، پشاور کے وزیر اعلیٰ یا گورنر ہاؤس کے سامنے بھی دھرنا شروع ہوگا، ہمارا دھرنا عوام کو ریلیف دلانے کے لیے ہے، بجلی کے بل اتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ کسی بھی طبقے کے لیے ادا کرنا ممکن نہیں رہا، پاکستان کے 98 فی صد لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کر سکتے۔