حکومت سے مذاکرات کامیاب ہونے پر جماعت اسلامی نے راولپنڈی میں جاری دھرنا مطالبات منظوری کی ڈیڈلائن تک مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکومتی ٹیم کے ہمراہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن نکات پر اتفاق ہوا ہے ان پر عمل نہ ہوا تو پھر دھرنا اور احتجاج کریں گے اتفاق کیے گئے نکات پر عمل نہ ہوا تو دھرنا پھر سے شروع ہو جائےگا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کل جلسہ عام کریں گے اگر بات نہیں مانی گئی تو پھر سیدھا پارلیمنٹ ہاؤس پہنچیں گے دھرنا اس وقت ختم کریں گے جب معاہدے پر عملدرآمد ہو جائے گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ طے کر رہے تھے کہ عوام کو ریلیف کس طرح دینا ہے کسی نہ کسی صورت میں بجلی کی قیمتیں کم ضرور ہوں گی، دھرنے پاکستان کیلئے ہوں، پرامن ہو تو احترام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان نے مطالبات منوائے اور احتجاج بھی کیا وزیراعظم کا خصوصی پیغام تھا کہ جماعت اسلام کو عزت دینی ہے میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں حکومتی وفد جماعت اسلامی کے راولپنڈی میں مری روڈ پر دیے گئے دھرنے میں پہنچا۔ وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ، وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ ، آر پی او، کمشنر راولپنڈی بھی حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ موجود تھے۔
جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے ہیں۔
- 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت کا مطالبہ
- پیٹرولیم لیوی ختم اور مصنوعات میں حالیہ اضافہ فوری واپس لینےکا مطالبہ
- اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20فیصدکمی لائی جائے
- اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئےٹیکسز فوری ختم کیے جائیں
- حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے
- کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے
- آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے
- زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے
- صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کئےجائیں ،مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے