ناسا کی جدید دوربین جیمس ویب سے سائنسدانوں کو امید ہے کہ یہ ٹیلی اسکوپ خلا میں ان ستاروں کو ڈھونڈ پائے گی جو ساڑھے 13 ارب سال پہلے کائنات میں سب سے پہلے روشن ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ناسا کی نئی دوربین خلا کا جائزہ لینے کو تیار ہے، امریکا، کینیڈا اور یورپ کی مشترکہ اور دنیا کی طاقتور ترین دوربین "جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ” کو 22 دسمبر کو خلاء میں روانہ کیا جائے گا۔
ناسا کا دعویٰ ہے کہ یہ دوربین ماضی کی پرانی کہکشاؤں کو بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، دوربین کا مرکزی آئینہ 18 آئینوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا گیا ہے۔
ساڑھے چھ میٹر قطر والے آئینے کے علاوہ دوربین میں حساس ترین کیمرے نصب ہیں، جن کی وجہ سے یہ دوسرے ستاروں کے گرد چکر لگانے والے سیاروں کی فضا کا جائزہ لے سکتی ہے. یہ فلکیاتی آئینہ اتنا بڑا ہے کہ اسے مکمل طور پر کھلنے میں دو ہفتے تک کا وقت لگے گا۔
تقریباً 9 ارب ڈالر لاگت سے بننے والی دوربین زمین سے پندرہ لاکھ کلومیٹر کی دوری پر سورج کے گرد چکر لگائے گی۔
سائنسدانوں کو امید ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ خلا میں ان ستاروں کو ڈھونڈ پائے گی جو ساڑھے 13 ارب سال پہلے کائنات میں سب سے پہلے روشن ہوئے۔
بی بی سی کے مطابق زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر کے اپنے مشاہداتی مقام تک پہنچنے کے لیے اس ٹیلی سکوپ کو 30 دن تک سفر کرنا پڑے گا۔
ناسا کے ماہر کا کہنا ہے کہ اس ٹیلی اسکوپ کو مکمل طور پر آپریشنل ہونے اور اس کی مدد سے پہلی تصاویر دیکھنے میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 2022 کے موسم گرما میں ہی ہم پہلی تصاویر حاصل کر سکیں گے۔
جیمز ویب ٹیلی سکوپ ہبل ٹیلی سکوپ کی جگہ لے گی جسے 1990 میں ناسا نے خلا میں بھیجا تھا۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ ایک ٹیلی سکوپ کو خلاء میں بھیجا گیا تھا۔