جاپان کی جانب سے ہتھیاروں کی برآمدگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے سخت قوانین میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جاپانی حکومت برسوں سے ہتھیاروں کی برآمد سے متعلق اپنے سخت رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ اب قوانین کی تبدیلی کے بعد جاپان میں مہلک ہتھیاروں کی برآمدگی کی اجازت ہو گی جن پر پہلے عملی طور پر پابندی عائد تھی۔
یہ فیصلہ اس بات کی واضح عکاسی کرتا ہے کہ جاپان کی قومی سلامتی پالیسی میں تبدیلی آرہی ہے۔ ان ترامیم کا اطلاق دفاعی ساز و سامان کی منتقلی کے حوالے سے جاپان کے ’’تین اصولوں‘‘ پر ہو گا۔
غیر ملکی لائسنس کے تحت بنایا گیا ایسا تمام ساز و سامان اُن ممالک کو برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی جہاں ملکیتی حقوق رکھنے والی کمپنیاں قائم ہیں۔
اس فیصلے کے مطابق جاپان، PAC-3، یا پیٹریاٹ میزائل انٹرسیپٹر سسٹم کے یونٹس امریکا کو برآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جہاں سے اس نظام کا لائسنس لیا گیا ہے۔
سیلف ڈیفنس فورسز کے قانون میں 2014 میں مذکورہ تین اصولوں کا اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد تیار شدہ ہتھیاروں کی یہ پہلی برآمد ہو گی۔امریکا کی درخواست پر یہ برآمدات کی جائیں گی۔
حکومت جاپان کی وزارت دفاع کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا کہ امریکا، یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد کی وجہ سے پیٹریاٹ میزائلوں کے ذخیرے میں آنے والی کمی کو پورا کرنا چاہتا ہے۔
جاپان امریکا کے لائسنس کے تحت F-15 لڑاکا طیارے بناتا ہے۔ جاپانی کمپنیاں برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت سات دیگر ممالک کے لائسنس کے تحت توپ وغیرہ جیسا دفاعی ساز و سامان بھی تیار کرتی ہیں۔
ٹوکیو کی پیشگی رضامندی سے جاپان میں تیار کردہ دفاعی ساز و سامان، لائسنس رکھنے والے ممالک سے تیسرے ممالک کو برآمد کرنے کی اجازت ہے۔ تاہم نئے قوانین کے تحت ایسے ممالک کے لیے برآمدات پر پابندی ہے جہاں لڑائی ہو رہی ہو۔