اسرائیلی فورسز نے جنین میں 20 سالوں میں سب سے بڑے فوجی آپریشن کے دوران وحشیانہ بمباری اور زمینی کارروائیوں میں کم از کم 9 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
فلسطین میں اسرائیلی قابض فورسز کی دہشت گردی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق صہیونی فورسز نے پیر کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جِنین میں صبح سویرے کیمپ پر زمینی اور فضائی حملے کیے۔
اسرائیلی فورسز نے فضائی حملوں میں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جب کہ زمینی آپریشن میں علاقوں کا محاصرہ کرکے بدترین طاقت کا استعمال کیا۔ اسرائیلی فورسز نے حملے کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں کئی گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا۔
جنین میں فلسطینی ہلال احمر کے ڈائریکٹر محمود السعدی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’فضا سے بمباری اور زمین سے حملہ ہو رہا ہے، کئی مکانات اور مقامات پر بمباری کی گئی، ہر طرف سے دھواں اٹھ رہا ہے۔‘‘
ایک فلسطینی ایمبولینس ڈرائیور خالد الاحمد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مہاجر کیمپ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حقیقی جنگ ہے۔ حکام کے مطابق ایک الگ واقعے میں مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے ایک 21 سالہ فلسطینی بھی شہید ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوج کی منصوبہ بندی کے بارے میں بریفنگ دینے والے ایک شخص نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کو جنین میں آپریشن مکمل کرنے کے لیے کم از کم مزید 24 گھنٹے درکار ہیں۔
فوج نے ابھی تک یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ آپریشن میں کتنا وقت لگے گا، صرف اتنا کہا ہے کہ یہ ایک دن سے زیادہ طویل ہو سکتا ہے اور جب تک ضروری ہو فورسز وہاں رہیں گی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس مغربی کنارے کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے رپورٹس دیکھی ہیں اور صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم اسرائیل کی سلامتی اور حماس، فلسطینی اسلامی جہاد اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنے لوگوں کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔